اسلام آباد: بچوں سے زیادتی کے واقعات سے متعلق سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری اور سیکریٹری کی عدم شرکت پر اراکین نے برہمی کا اظہار کیا۔

بچوں سے زیادتی کے واقعات سے متعلق سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کا نزہت صادق کی صدارت میں اجلاس ہوا، جس میں بچوں سے زیادتی کے واقعات کی روک تھام کے معاملے پر غور کیا گیا۔

کمیٹی اراکین کی جانب سے وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری اور سیکریٹری کے اجلاس میں عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: بچوں سے زیادتی کے واقعات پر صوبائی حکام طلب

کمیٹی چیئر پرسن نزہت صادق نے اجلاس کے دوران استفسار کیا کہ وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کہاں ہیں؟

جس پر وزارت انسانی حقوق کے حکام نے بتایا کہ کابینہ اجلاس میں شرکت کے باعث وزیر اجلاس میں شرکت نہیں کر سکیں۔

کمیٹی اراکین نے کہا کہ شیریں مزاری نے تاحال خصوصی کمیٹی کے ایک بھی اجلاس میں شرکت نہیں کی، شیریں مزاری تک کمیٹی کا پیغام پہنچادیں۔

اس موقع پر رکن کمیٹی ستارہ ایاز نے کہا کہ وزیر، کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہیں کرتے تو بڑے دعوے کیسے پورے کریں گے؟

کمیٹی ارکان کا کہنا تھا کہ متعلقہ وزیر نے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے، پہلے وزراء کمیٹی میں ایک منٹ کے لیے ہی صحیح لیکن حاضری کو یقینی بناتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: 'بچوں سے زیادتی کے واقعات پر حکومت سنجیدہ نہیں'

بعد ازاں محکمہ سوشل ویلفیئر بلوچستان کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دی۔

حکام محکمہ سوشل ویلفیئر نے کمیٹی کو بتایا کہ اس وقت 43 بچے بلوچستان کی جیلوں میں موجود ہیں، جس پر کمیٹی کے رکن سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ ایران کی سرحد کے ذریعے بچوں کی اسمگلنگ ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران کے بارڈر پر بچوں کی اسمگلنگ بلوچستان کے راستے سے ہی ہو رہی ہے اور اس سے متعلق خبریں بھی سامنے آچکی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں