لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب بھر میں مساجد اور مدارس کے وضو کا پانی پودوں کا دینے کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائی کورٹ میں پانی کو محفوظ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

چیف سیکریٹری پنجاب نسیم کھوکھر، چیئرمین پی اینڈ ڈی، سیکریٹری اوقاف، ایم ڈی واسا اور ڈائریکٹر پی ایچ اے عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے پنجاب بھر کی مساجد اور مزارات کے وضو کا پانی کو پودوں کو دینے کا حکم دیا۔

جسٹس علی اکبر قریشی نے کہا کہ داتا دربار اور پاکپتن شریف کے درباروں کے وضو کے پانی کو محفوظ کرنے کے لیے ٹینک لگائے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کو بتادیا پانی کے مسئلے پر فسادات ہوسکتے ہیں،میئر کراچی

سیکریٹری اوقاف نے عدالت کو بتایا کہ مزارات پر ٹینک لگانے کے لیے فنڈز موجود نہیں جس پر چیف سیکریٹری نے دوران سماعت سیکریٹری اوقاف کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ فنڈز کا انتظام ہم کردیں گے، آپ فوری ٹینک لگانے کے لیے اقدامات کریں۔

چیف سیکریٹری پنجاب نسیم کھوکھر کا کہنا تھا کہ عدالت کی جانب پانی کے مسئلہ پر سماعت کی تعریف کرتا ہوں، پانی زندگی اور موت کا مسئلہ بن چکا ہے اور اس وقت پانی کی ایک ایک بوند قیمتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پانی کو محفوظ کرنے سے متعلق عمل درآمد کے معاملے پر فقدان ہے، تاہم عدالتی حکم پر من و عن عمل کیا جائے گا۔

ایم ڈی واسا نے عدالت میں جواب جمع کرواتے ہوئے بتایا کہ عدالتی حکم پر سروس اسٹیشنز مالکان سے 95 لاکھ روپے پانی کے چارجز کی مد میں وصول کر لیے۔

انہوں نے بتایا کہ پانی کے سرکاری سطح پر مجموعی طور پر 7 لاکھ صارف ہیں جن میں سے صرف 40 ہزار پانی کے میٹرز لگے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پانی کے میٹرز سے متعلق فنڈز کا فقدان ہے جس پر عدالت نے چیئرمین پی اینڈ ڈی کو پانی کے میٹرز فراہم کرنے کے لیے اقدامات کرنے کا حکم دیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کس طرح قیمتی پانی ضائع کرتا ہے

جسٹس علی اکبر قریشی نے کہا کہ پانی بھی ضائع ہورہا ہے اور بل بھی نہیں دے رہے، سروس اسٹیشنز مالکان کو خودکار نظام پر منتقل کرنے کے لیے 2 ماہ کا وقت دیا تھا لیکن انہوں نے کچھ نہیں۔

عدالت نے خودکار نظام پر منتقل نہ کرنے والے پنجاب بھر کے سروس اسٹیشنز 10 روز میں بند کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب بھر کے ڈی سی اوز سروس اسٹیشنز سے پانی کا بل وصول کریں۔

جسٹس علی اکبر قریشی نے پنجاب بھر میں تمام نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز سے پانی کے بل وصول کرنے کا حکم بھی دیا۔

اب کا کہنا تھا کہ نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز علاقہ مکینوں سے تو پانی کے چارجز لے رہی ہیں، لیکن ریاست کو کوئی پیسہ نہیں دیتیں۔

جسٹس علی اکبر قریشی نے کہا کہ عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنے والوں کو جیل بھجوادیں گے۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Dec 10, 2018 07:55pm
یقیناً پانی کی ایک ایک بوند قیمتی ہے اور مساجد میں استعمال شدہ وضو کے پانی کو دوبارہ باغات، درختوں یا پودوں کی آبیاری کے لیے استعمال کرنے میں کوئی برائی نہیں۔ کراچی یا ملک کے دیگر گنجان آباد شہروں میں تو شاید گنجائش نہ ہو مگر اس کے علاوہ ملک کے دوسرے علاقوں میں بنائے جانے والے تمام سرکاری و غیر سرکاری نئے تعمیراتی منصوبوں میں گرائونڈ فلور پر کوئی واش روم نہ بنایا جائے بلکہ پہلی منزل اور اس سے اوپر بنائے جائیں اور یہاں سے حاصل پانی آبیاری کے لیے استعمال کیا جائے۔اس سے ایک جانب پانی کی بچت ہوگی تو دوسری جانب بجلی کی۔ طلبہ کو پانی کی بچت کی آگاہی اور ٹپکنے والے نلکے بند کرنے کی ضرورت ہے۔ نیز عدالت کے حکم پر مزاروں یا مساجد پر نئے RCC ٹینک بنانے کا انتظام نہ کیا جائے بلکہ مارکیٹ میں بڑے سائز کے پلاسٹک ٹینک برائے فروخت ہیں، اس کو خرید کر کنکشن دے کر زمین میں دبایا جائے۔ ہمارا پلاسٹک کا ٹینک 15 سال سے موجود اور اس کو ہم بخوبی استعمال کررہے ہیں۔ ملک یا پنجاب میں کہیں بھی اس حکم پر عمل ہونا مثال بن جائے گا، دیگر بھی اس کی پیروی کرینگے، اگر اس حکم کو ریڈ ٹیپ کی نظر کیا گیا تو افسوس ہوگا۔