امریکا: طلبہ کے 'بال کاٹنے' پر اسکول ٹیچر پر مقدمہ

10 دسمبر 2018
مارگریٹ گزینگر کو ضمانت پر رہا کردیا گیا  — فوٹو: ٹیولار کاؤنٹی شیرف ڈپارٹمنٹ
مارگریٹ گزینگر کو ضمانت پر رہا کردیا گیا — فوٹو: ٹیولار کاؤنٹی شیرف ڈپارٹمنٹ

امریکا کی ایک اسکول ٹیچر کے خلاف تیز آواز میں قومی ترانہ پڑھتے ہوئے کلاس میں طلبہ کے بال کاٹنے پر مقدمہ درج کرلیا گیا، جبکہ انہیں ملازمت سے بھی فارغ کردیا گیا۔

امریکی نشریاتی ادارے 'سی این این' کی رپورٹ کے مطابق 52 سالہ مارگریٹ گزینگر کیلی فورنیا کے شہر وسالیا کے یونیورسٹی پریپریٹری ہائی اسکول میں ملازمت کرتی تھیں۔

ریڈٹ پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں خاتون کو تیز آواز میں امریکا کا ترانہ پڑھتے ہوئے طلبہ پر چلاتے ہوئے دیکھا گیا۔

انہوں نے کلاس روم میں ایک طالب علم کو کرسی پر بٹھا کر اس کے بال بے ترتیبی سے کاٹ دیئے اور جب وہ کرسی سے اٹھا تو دیگر طلبہ سے رضاکارانہ طور پر سامنے آنے کا مطالبہ کیا اور کسی کے سامنے نہ آنے پر بال کاٹنے کے لیے خود طالب علم منتخب کرنے کی دھمکی دی‘۔

ویڈیو میں دیکھا گیا کہ وہ ہاتھ میں قینچی پکڑے کلاس روم میں آگے بڑھیں اور ایک لڑکی کے بھاگنے کے بعد وہ دوسری لڑکی کو اس کے لمبے بالوں سے پکڑا اور قینچی کو لہراتے ہوئے ترانے کی مزید سطریں پڑھنا شروع کردیں۔

مزید پڑھیں: امریکا: اسکول میں فائرنگ سے 17 طالب علم ہلاک

تاہم لڑکی خود کو بچانے میں کامیاب ہوگئی اور تمام طلبہ کلاس سے فرار ہوگئے۔

عینی شاہد نے 'سی این این' سے منسلک نشریاتی ادارے 'کے ایف ایس این' کو بتایا کہ ’ٹیچر مارگریٹ گزینگر کیمسٹری کی کلاس میں قینچی لے کر آئیں اور کہا کہ 'آج بال کاٹنے کا دن' ہے۔

ایک طالبعلم نے ہائی اسکول کے مرکزی دفتر میں اطلاع دے کر مدد طلب کی۔

'کے ایف ایس این' سے بات کرتے ہوئے مارگریٹ گزینگر کے شوہر نے بتایا کہ 'ان کا ایسا برتاؤ ان کے کردار سے یکسر مختلف ہے۔'

مارگریٹ گزینگر پر مقدمہ درج ہونے کے بعد 6 الزامات پر فرد جرم عائد کی گئی۔

ٹیولار کاؤنٹی ڈسٹرکٹ اٹارنی جنرل آفس کے مطابق تمام الزامات ثابت ہونے کی صورت میں مارگریٹ گزینگر کو ساڑھے 3 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

انہیں ایک لاکھ ڈالر ادا کرنے کے بعد ضمانت پر جیل سے رہا کیا گیا ہے اور وہ مقدمے کی سماعت کے لیے عدالت میں پیش ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا: ایلیمنٹری اسکول میں فائرنگ، 2 افراد ہلاک

اس کے علاوہ خاتون کو اسکول سے 3 سو فٹ دور رہنے کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں۔

ایک طالبہ نے مقامی اخبار دی ویسالیا ٹائمز ڈیلٹا کو بتایا کہ 'مِس مارگریٹ گزینگر کا رویہ غیر معمولی تھا۔'

طالبہ کا کہنا تھا کہ ’جب یہ سب ہوا میں بہت زیادہ خوفزدہ ہوگئی تھی، اس لیے میں بھی انہیں ذمہ دار ٹھہراتی ہوں، میں ڈر گئی تھی کہ وہ واپس آجائیں گی‘۔

انہوں نے کہا کہ ‘جو انہوں نے میرے ہم جماعتوں کے ساتھ کیا وہ ناقابل معافی ہے، میں ان کے لیے بہانے بنانے کی کوشش نہیں کر رہی لیکن میں ہر ایک سے صرف یہی کہوں گی کہ وہ جس طرح انہیں سمجھتے ہیں اس پر دوبارہ غور کریں، وہ بہت محبت کرنے والی اور مہربان خاتون ہیں، وہ ہر وقت مسکراتی رہتی ہیں، یہ وہ مس مارگریٹ گزینگر نہیں ہیں جنہیں ہم جانتے اور محبت کرتے ہیں‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں