وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے 17 سالہ افغان جنگ کے خاتمے کے لیے پاکستان کے تعاون کا عزم دہراتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے لیے بھارت سمیت خطے کے دیگر ممالک کے کردار کی ضرورت ہے۔

قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر جواب دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں امن پاکستان تنہا نہیں لے کر آسکتا کیونکہ یہ بھارت، ایران، تاجکستان اور چین سمیت خطے کے ممالک کی ‘مشترکہ ذمہ داری’ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ‘چونکہ بھارت، افغانستان میں موجود ہے اس لیے اس معاملے پر اس کا تعاون درکار ہوگا’۔

قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے قطر کے دارالحکومت دوحہ اور متحدہ عرب امارات میں کئی اجلاس ہوچکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان کو ایک خط میں کہا ہے کہ افغانستان میں امن عمل کے لیے پاکستان تعاون اور سہولت فراہم کرے، جبکہ پاکستان پہلے ہی مدد کررہا ہے۔

ٹرمپ کے خط پر ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے لیے امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے بھی اس معاملے پر پاکستان کے 3 دورے کرچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: زلمے خلیل زاد کی شاہ محمود سے ملاقات،ٹرمپ کے خط کی تفصیلات سے آگاہ کیا

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان جب اپوزیشن میں تھے تو یہی کہتے تھے کہ افغان مسئلے کا فوجی حل نہیں ہے۔

امریکا کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آج 15 برس بعد ان کا یہ خیال ہے کہ افغانستان میں ایک سیاسی حل کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ‘امریکا، افغانستان اور طالبان سمیت تمام اسٹیک ہولڈر اس وقت آن بورڈ ہیں’۔

خیال رہے کہ رواں ماہ ایک سینئر امریکی جنرل نے کانگریس کے اراکین کو بتایا تھا کہ پاکستان اچھی طرح جانتا ہے کہ افغانستان میں امن اس کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں اور امریکا کو اس کا تعاون حاصل کرنے کے لیے پرکشش پیشکش کرنی پڑے گی۔

لیفٹیننٹ جنرل کینیتھ ایف میکنزی نے کہا تھا کہ افغان سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کا قتل کسی طرح قابو میں نہیں آرہا ہے، اس لیے امن معاہدہ لازم و ملزوم ہے۔

یہ بھی پڑھیں:’پاکستان اچھی طرح جانتا ہے کہ افغانستان میں امن اسکے تعاون کے بنا ممکن نہیں‘

سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی میں اپنی تعیناتی کے حوالے سے ہونے والی سماعت کے دوران ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ان کا نقصان بہت زیادہ ہے، وہ بہت جدو جہد کررہے ہیں لیکن ان کا نقصان اس وقت تک کم نہیں ہوسکتا جب تک ہم اس مسئلے کو ٹھیک نہ کریں۔

بھارت سے تعلقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امید ہے کہ پاکستان کی جانب سے سکھ یاتریوں کے لیے کرتاپور راہداری کے پاکستان کے خیرسگالی قدم کا بھارت مثبت جواب دے گا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے کرتارپور سرحد کھولنے سے عالمی سطح پر ملک کی نیک نامی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی بھارتی حکومت کو ‘غیرارادی طور پر’ سرحد کھولنے کی پاکستان کی پیش کش کو قبول کرنا پڑا اور بعد میں انہوں نے اس کی کابینہ کے اجلاس میں قرارداد کے ذریعے منظوری دی۔

تبصرے (0) بند ہیں