13 کلوگرام سونا پہننے والے ویت نام کے تاجر

اپ ڈیٹ 11 دسمبر 2018
—فوٹو:بشکریہ اوڈیٹی سینٹرل
—فوٹو:بشکریہ اوڈیٹی سینٹرل

ویت نام کا نام سنتے ہیں عام طور پر دہائیوں قبل دنیا کی سپرپاورز کے درمیان لڑی جانے والی جنگ کا خیال آتا ہیں لیکن حال ہی میں سوشل میڈیا میں ویت نام سے تعلق رکھنے والے ایک تاجر نے سوشل میڈیا سے منفرد شہرت حاصل کرلی ہے۔

ایک بیرل تیل سے کاروبار شروع کرنے والے ویت نام کے 36 سالہ تاجر ٹران فیوک سوشل میڈیا میں اس لیے مشہور شخصیت بن گئے ہیں کیونکہ وہ جہاں بھی جاتے ہیں 13 کلو سونا پہن کر جاتے ہیں اور ان کے ساتھ 5 محافظ بھی ہوتے ہیں۔

ویب سائٹ اوڈیٹی سینٹرل کی رپورٹ کے مطابق ٹران فیوک کو ایک ہفتے قبل اس وقت خبروں میں جگہ ملی تھی جب یوٹیوب میں ویڈیوز کی ایک سیریز میں انہیں سونے کے بھاری زیورات پہنائے ہوئے دکھایا گیا تھا جو وائرل ہوگئے تھے۔

ویت نام کے سوشل میڈیا میں یوٹیوب ویڈیوز سامنے آنے کے بعد فیوک کی سونے کی بڑی ہار، بریسلٹ اور انگھوٹھیاں پہنے ہوئے تصاویر عام ہوگئیں اور اب تک لاکھوں افراد شوشل میڈیا میں ان کی ویڈیوز اور تصاویر کو دیکھ چکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق فیوک کی تصاویر اور ویڈیوز نہ صرف ویت نام بلکہ پڑوسی ممالک چین اور تھائی لینڈ کی کئی ویب سائیٹس کی بھی زینت بن چکی ہیں۔

سوشل میڈیا صارفین میں سے بعض نے ان کو سونے کے زیورات ماننے پر شکوک کا اظہار کیا ہے جبکہ کئی افراد حیران ہیں کہ وہ اتنے وزنی اضافی زیورات پہن کر کیسے چل رہے ہیں۔

ویت نامی تاجر نے اعتراف کیا کہ وہ ان زیورات کو پہن کر اب عادی ہوچکے ہیں لیکن یہ ان کے لیے بہت قیمتی ہیں کیونکہ سونے کے باعث ان کی عزت اور قسمت چمک گئی ہے۔

فیوک نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ان کے موجودہ زیورات میں سونے کی ہار اور اس سے جڑا تمغہ جس میں گھوڑا بنا ہوا ہے اور اس کا وزن 5 کلوگرام ہے، اسی طرح 2 بریسلٹ کا وزن بھی 5 کلوگرام ہے اور انگوٹھیوں کا وزن 500 گرام ہے اس کے علاوہ سونے کا ایک ویسٹ بینڈ بھی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان زیورات کا آڈر انہوں نے 5 سال قبل شروع کیا تھا کیونکہ انہیں کہا گیا تھا کہ سونا آپ کی قسمت کو چمکا دے گا اور اس سے قسمت کی بہتری میں مزید اضافہ ہوگا۔

فیوک نے کہا کہ پہلی مرتبہ سونے کی بڑی ہار اور گھوڑے کے نشان سے مزین تمغہ تھا لیکن بعد میں فیصلہ کیا کہ زیادہ سونا پہنوں گا تو زیادہ قسمت بنے گی اس لیے دیگر چیزوں کو بھی شامل کرلیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ انہی چیزوں پر اکتفا نہیں کریں گے بلکہ سونے کی ٹوپی اور قمیص کے آرڈر کا بھی منصوبہ بنارہے ہیں جو موجودہ چیزوں کے ساتھ شامل ہوں گی۔

فیوک نے اعتراف کیا کہ 13 کلو گرام سونا پہن کر چلنا ان کے لیے مشکل کا م ہے تاہم اگر تھک جاتے تو اتار بھی دیتے لیکن اب وہ اس کے عادی ہوچکے ہیں حالانکہ 5 کلو وزنی ہار ان کے گردن کو جھکا دیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک وقت آیا تھا کہ سب چیزیں پہننا چھوڑ دیا تھا اور ڈاکٹر کے پاس گیا کیونکہ درد ختم نہیں ہورہا تھا جبکہ ڈاکٹر کو پتہ چلا تو وہ تاجر کو پاگل سمجھ بیٹھے تھے۔

فیوک دارالحکومت ہو من سٹی میں ایک غریب خاندان میں پیدا ہوئے لیکن 20 سال کی عمر میں تیل کی تجارت شروع کرتے ہی ان کی قسمت بدل گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ تیل کے ایک بیرل سے تجارت شروع کی تھی اور اس میں اضافے کے لیے خاندان اور دوستوں سے قرض لیا اور سستا تیل خرید کر اس وقت بیچا جب اس کی قیمت میں اضافہ ہوا اور یوں بہت فائدہ ہوا۔

تاجر نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اس طرح 5 ہزار کی جگہ 8 ہزار اور 10 ہزار تک کمایا اور جب زیادہ منافع حاصل ہوا تو کاروبار کو وسعت دی۔

تبصرے (0) بند ہیں