نواز، زرداری کشمکش میں ہیں کہ آخری عمر گھر میں گزاریں یا جیل میں‘

اپ ڈیٹ 11 دسمبر 2018
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری —فائل فوٹو
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری —فائل فوٹو

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ہمیں کوئی سیاسی چیلنج نہیں، نواز شریف اور آصف علی زرداری اپنا آخری انتخاب پہلے ہی لڑ چکے ہیں اور ان کی زندگی میں بس یہی ایک بے یقینی کی صورتحال ہے کہ انہوں نے آخری عمر گھر میں گزارنی ہے یا جیل میں۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور آصف زرداری کی زندگی میں اس کے علاوہ کوئی بے یقینی صورتحال ہے ہی نہیں، اس لیے مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی کی اندرونی جدوجہد ہے کہ انہوں نے اپنے خلاف مقدمات سے کیسے بچنا ہے، لوٹی ہوئی دولت کو کیسے ٹھکانے لگانا ہے، ان کی سیاست بس یہی رہ رگئی ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ان کی سیاست ہمارے لیے کوئی سیاسی چیلنج نہیں لیکن اس کے باوجود ہم خود کو عوام کے سامنے جوابدہ سمجھتے ہیں اور عمران خان کی سیاست کا محور ہے کہ وزیر اور بیوروکریٹس سب کا احتساب ہونا چاہیے۔

مزید پڑھیں: فیس بک پر فواد چوہدری کو بدنام کرنیوالے مسلم لیگی ورکر گرفتار

انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور آصف زرداری کو اقتدار بغیر جدوجہد کے ملا اور انہوں نے اس کی قدر نہیں کی، جس کے باعث پاکستان کی سیاست، گورننس اور اداروں میں تنزلی آئی جبکہ عمران خان کی 22 سالہ کی جدوجہد ہے اور انہیں ملک کا احساس ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان نے بھینسیں اور گاڑیاں بیچ کر اپنے وزیروں کو یہ پیغام دے رہے تھے کہ یہ حکومت گزشتہ حکومت کی طرح نہیں اور آپ کو جوابدہ ہونا پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف تقریباً 4 کروڑ روپے نواز شریف کے علاج پر لندن پر خرچ ہوا اور اتنا ہی اس جہاز پر خرچ ہوا جو انہیں لندن لے کر گیا جبکہ نواز شریف کو اپنا علاج سرکاری خزانے سے کرانے کی کیا ضرورت تھی وہ تو ارب پتی ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ہمارے آباؤ اجداد امیر تھے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ جاتی امرا میں ایک اینٹ بھی نواز شریف نے اپنے پیسوں سے نہیں لگوائی بلکہ سرکاری خزانے سے لگی، یہاں تک کہ شہباز شریف کے دور میں پنجاب ہاؤس میں چائے بھی سرکاری خرچ پر پلائی جاتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ دوسری طرف پی ٹی آئی کی حکومت ہے یا عمران خان ہیں، جنہیں ایک ایک روپے کی فکر ہوتی ہے اور یہی احتساب ہے جو آگے چل کر آئے گا۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ہمارا چیلنج گورننس اور معیشت کا ہے، یہ چیلنج ملا بھی گزشتہ حکومتوں کی وجہ سے ہے، ان حکومتوں نے قرضے لیے جو اپنی عیاشیوں پر خرچ کیے اور ہمیں ایک کھوکھلا پاکستان ملا۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کابینہ کا اتنا طویل اجلاس ہوا اور وزیروں سے ان کی کارکردگی کا پوچھنا ایک نئی روایت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ کا ہر 3 ماہ بعد وزارتوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اللہ کا خوف رکھتے ہوئے حکومت چلا رہے ہیں اور ہم مدینہ کی فلاحی ریاست کے خواب کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

موبائل فون پر ٹیکس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 2 وجوہات کی بنا پر یہ ٹیکس لگایا، پہلی بات یہ ہے کہ ٹیکس ادا ہونا چاہیے اور دوسری بات یہ کہ ایسے ملک میں جہاں پینے کا پانی، صحت اور تعلیم کے مسائل ہیں وہاں اگر دو ڈھائی ارب ڈالر کے اتنے زیادہ موبائل فون اور میک اپ کے سامان منگوائیں گے تو اس کے پیسے کہیں تو ادا کرنے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس کلچر لانا پڑے گا ورنہ دوسری صورت میں قرضے لیے جاتے رہیں گے اور ملک غریب ہوتا رہے گا۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے اور یہ ملک ٹھیک ہوگا تو صنعت ٹھیک ہوگی، درآمدات اور برآمدات بڑھیں گی، اس طرح سے پاکستان کو قرضوں سے نجات ملے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Talha Dec 11, 2018 03:53pm
Tax hona chahyeh...laikin wazeer mosuf koiee aik cheez bata dein jis per Pakistan mein tax ya duties nahin?