افغانستان کے دارالحکومت کابل میں افغان فورسز پر ہونے والے خودکش بم حملے میں 4 اہلکار ہلاک اور 6 زخمی ہوگئے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش نے بتایا کہ کابل کے ضلع پاغمان میں سیکیورٹی اہلکاروں کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ رات گئے ہونے والے آپریشن سے واپس لوٹ رہے تھے‘۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ ’یہ واضح نہیں ہے کہ حملہ آور پیدل تھا یا گاڑی چلارہا تھا‘۔

افغان فورسز کے سیکیورٹی عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حملہ آور نے سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کے لیے کار بم کا استعمال کیا تھا۔

مزید پڑھیں : افغانستان: پولیس چیک پوسٹ پر حملہ، 4 افراد جاں بحق

حملے کی ذمہ داری طالبان کی جانب سے قبول کی گئی ہے تاہم اس حوالے سے کوئی تصدیق سامنے نہیں آئی۔

مذکورہ حملے سے قبل گزشتہ رات افغانستان کے صوبہ قندھار کے جنوبی ضلع ارغستان میں طالبان سے جھڑپوں میں افغان فورسز کے 8 پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

صوبائی میڈیا آفس کے مطابق ’ افغان فورسز اور طالبان کے درمیان جھڑپ کئی گھنٹوں تک جاری رہی تھی جس میں 11 طالبان جنگجو بھی ہلاک ہوئے تھے‘۔

رواں برس افغانستان میں سیکیورٹی فورسز پر طالبان اور داعش کے حملوں میں شدید اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : امریکی فضائی حملے میں 23 شہری جاں بحق ہوئے،اقوام متحدہ

خیال رہے کہ نومبر میں افغانستان کے صدر اشرف غنی نے بتایا تھا کہ 2015 سے لے کر اب تک 30 ہزار افغان فوجی اور پولیس اہلکار قتل کیے جاچکے ہیں، یہ تعداد ماضی کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے۔

گزشتہ ہفتے مغربی صوبے ہیرات میں پولیس چیک پوسٹ پر حملے میں ایک پولیس اہلکار سمیت 4 شہری جاں بحق ہو گئے تھے جبکہ دیگر واقعات میں مزید 2 افراد بھی نشانہ بنے تھے۔

یاد رہے کہ 28 نومبر کو کابل میں طالبان کے خودکش حملے میں 10 افراد ہلاک اور ایک درجن سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

اس سے قبل 23 نومبر کو افغانستان کے مشرقی صوبے خوست میں افغان فوجی اڈے کی مسجد میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 27 اہلکار ہلاک اور 57 زخمی ہوگئے تھے۔

امریکا کی جانب سے امن مذاکرات پر زور دیے جانے کے بعد سے طالبان نے افغان فورسز پر حملوں میں اضافہ کردیاہے کیونکہ واشنگٹن 17 برس سے جاری تنازع کو ختم کرنے کے لیے راستے تلاش کررہا ہے۔

نومبر کے آغاز میں افغانستان میں امن عمل کے امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد نے کہا تھا کہ آئندہ برس 20 اپریل کو ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل جنگ بندی کے لیے امن معاہدہ طے پانے کے امکانات ہیں۔

تاہم افغان الیکشن انتظامیہ کا کہنا تھا کہ طالبان کو مذاکرات پر راضی کرنے کے لیے انتخاب متاثر ہونے کے خدشے کے پیش نظر 3 ماہ تاخیر پر غور کر رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں