سپریم کورٹ کراچی رجسٹری، چیف جسٹس کی آمد پر فریادیوں کا جمِ غفیر

اپ ڈیٹ 11 دسمبر 2018
سپریم کورٹ کے سامنے احتجاج کرنے والے افراد کی بڑی تعداد پہنچی—فوٹو ڈان نیوز
سپریم کورٹ کے سامنے احتجاج کرنے والے افراد کی بڑی تعداد پہنچی—فوٹو ڈان نیوز

کراچی : سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی آمد کے موقع پر سپریم کورٹ کے باہر درخواست گزاروں کا مجمع لگ گیا۔

کراچی رجسٹری میں کیس کی سماعت کی وجہ سے سپریم کورٹ کے سامنے کی سڑک دونوں اطراف سے بیرئیر لگا کر ٹریفک کے لیے بند کردی اور میڈیا سمیت نجی گاڑیوں کا بھی آنا جانا ممنوع قرار دے دیا گیا۔

بڑی تعداد میں پریشان حال لوگ سپریم کورٹ کے باہراحتجاج کے لیے جمع ہوئے جن کے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینرز موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے رہائشی اور کاروباری مقامات پر تجاوزات گرانے سے روک دیا

ان افراد میں لاپتہ افراد کے اہلِ خانہ، تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور جبری برطرفی کے خلاف آواز بلند کرنے والے میڈیا ملازمین، تبادلہ تقرریاں، دوکانوں اور تجاوزات کو مسمار کرنے کیخلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین شامل تھے۔

میڈیا اور دیگر ملازمین نے تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور جبری برطرفیوں کے خلاف احتجاج کیا—فوٹو ڈان نیوز
میڈیا اور دیگر ملازمین نے تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور جبری برطرفیوں کے خلاف احتجاج کیا—فوٹو ڈان نیوز

احتجاج کرنے والے نیشنل ریفائنری لمیٹڈ کے ملازمین کا مؤقف تھا کہ 150 ملازمین کو جبری برطرف کیا گیا جنہیں ان کی ملازمتوں پر بحال کیا جائے۔

ان کے ساتھ جناح پوسٹ میڈیکل اینڈ گریجویٹ سینٹر (جے پی ایم سی) کے ملازمین بھی احتجاج کے موقع پر موجود تھے جن کا موقف تھا کہ 2014 میں جے پی ایم سی کو وفاق کے ماتحت کرنے کا حکم دیا تھا لیکن اب تک عدالت کے حکم پر عمل درآمد نہ ہوسکا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا کراچی میں جھیلیں اور پارکس بحال کرانے کا حکم

ملازمین کا کہنا تھا کہ گزشتہ 15 برس سے ہماری ترقیاں نہیں کی گئیں ہمارا مطالبہ ہے کہ جے پی ایم سی کو وفاق کے ماتحت کیا جائے۔

اس موقع پر کراچی میں تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشن کے خلاف ان متاثرین کی بڑی تعداد بھی موجود تھی جن کی لائٹ ہاؤس، آرام باغ، صدر، ایمپریس مارکیٹ میں موجود دکانیں مسمار کردی گئی تھیں۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہر احتجاج کرنے والوں میں گنے کے کاشتکار بھی سراپا احتجاج تھے، کاشتکاروں کا مؤقف تھا کہ شگر مل مالکان پر عدالتی حکم پر عمل درآمد نہیں کررہے عدالتی حکم کے باوجود بھی مالکان شگر ملز بند کر کے بیٹھے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا کراچی میں تجاوزات کے خاتمے کیلئے مشترکہ ٹیم بنانے کا حکم

کاشتکاروں نے مطالبہ کیا کہ عدالتی حکم پر عملدرآمد کر کے گنا 182روپے فی من لیا جائے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملز مالکان پر آبادگاروں کے 85 ارب واجبات ہیں

گنے کے کاشتکاروں کا یہ بھی کہنا تھا کہ 2017 میں اومنی گروپ اور انور مجید کی شگر ملوں نے ہمارے واجبات کی ادائیگی نہیں کی لہٰذا ان سے ہمیں بقایا جات دلوائے جائیں۔

سپریم کورٹ میں سماعت کے باعث سڑکیں بند ہونے اور بڑی تعداد میں مظاہرین کے جمع ہونے کی وجہ سے ملحقہ سڑکوں پر شدید ٹریفک کا دباؤ دیکھنے میں آیا اور ٹریفک جام میں پھنسنے کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

تبصرے (0) بند ہیں