لاہور ہائی کورٹ نے ریپ کے ملزم کے خلاف درج مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات خارج کرنے پر فیصل آباد کی اے ٹی سی سے 16 جنوری کو رپورٹ طلب کرتے ہوئے ملزم کے وکیل کو بھی حتمی دلائل دینے کے لیے طلب کر لیا۔

فیصل آباد میں 6 سالہ لڑکی کو ریپ کے بعد قتل کرنے کے معاملے پر لاہور ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی۔

لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس شہرام سرور چوہدری کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے متقولہ کے چچا شبیر حسین کی درخواست پر سماعت کی۔

مزید پڑھیں: کمسن بچی کا ممکنہ طور پر ’ریپ‘ کے بعد قتل ہوا،آئی جی خیبر پختونخوا

دوران سماعت عدالت عالیہ نے ملزم کے خلاف درج مقدمہ میں انسداد دہشت گردی کی دفعات خارج کرنے پر فیصل آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت سے 16 جنوری کو رپورٹ طلب کر لی۔

علاوہ ازایں عدالت نے ملزم کے وکیل کو بھی حتمی دلائل دینے کے لیے طلب کر لیا۔

درخواست میں عدالت کو بتایا گیا تھا کہ فیصل آباد میں تھانہ سمن آباد کی حدود میں جولائی 2018 میں ملزم نے لڑکی کو ریپ کے بعد قتل کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 8 سالہ بچی کو ’ریپ‘ کے بعد زندہ جلادیا گیا

درخواست میں مزید بتایا گیا تھا کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات غیر قانونی طور پر ختم کر دیں۔

درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ ملزم عبدالرزاق کے گھناؤنے عمل سے علاقے میں خوف و ہراس اور دہشت پھیلی۔

مزید پڑھیں: جہلم میں 8 سالہ بچی کا ریپ کرنے والا ملزم گرفتار

ان کا مزید کہنا تھا کہ ملزم عبدالرزاق جرم قبول کر چکا ہے، ملزم 2009 میں ایک اور لڑکی کے ریپ کے الزام میں بھی سزا یافتہ ہے۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ عدالت مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے کا حکم دے۔

تبصرے (0) بند ہیں