اقلیتوں کے تحفظ کیلئے کسی ہدایت کی ضرورت نہیں، پاکستان نے امریکی رپورٹ مسترد کردی

اپ ڈیٹ 12 دسمبر 2018
ترجمان دفتر خارجہ نے ٹوئٹر پر بھی مذکورہ رپورٹ کو سختی سے مسترد کردیا—فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
ترجمان دفتر خارجہ نے ٹوئٹر پر بھی مذکورہ رپورٹ کو سختی سے مسترد کردیا—فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے مذہبی آزادی کے حوالے سے یک طرفہ اور سیاسی مقاصد کے لیے ترتیب دی گئی رپورٹ کو مسترد کردیا جس کے تناظر میں اسے بلیک لسٹ میں شامل کیا گیا۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ پاکستان مذہبی آزادی سے متعلق بیرونی اندازوں کو مسترد کرتا ہے، تعصب پر مبنی یہ غیر ضروری رپورٹ لکھنے والوں کی غیرجانبداری پر کئی سوالات اٹھاتی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان ایک کثیر المذہبی ملک ہے جہاں مختلف مذاہب اور عقائد سے تعلق رکھنے والے افراد مل جل کر رہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مذہبی آزادی کی خلاف ورزی: پاکستان، امریکا کی 'بلیک لسٹ' میں شامل

بیان میں بتایا گیا کہ ہماری کل آبادی کا 4 فیصد حصہ مسیحی، ہندو، بدھ مت اور سکھ مذاہب سے تعلق رکھنے والے شہریوں پر مشتمل ہے۔

مذہبی اقلیتوں کے ساتھ برابری کی سطح کا سلوک اور ان کے انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانا پاکستان کے آئین کے بنیادی اصولوں میں شامل ہے جبکہ قانون سازی میں ان کی نمائندگی کو یقینی بنانے کے لیے پارلیمنٹ میں اقلیتوں کے لیے خصوصی نشستیں بھی مختص کی گئی ہیں۔

دوسری جانب اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کے ازالے کے لیے ایک متحرک اور خودمختار انسانی حقوق کمیشن کام کر رہا ہے جبکہ آئین اور قانون کے تحت مذہبی اقلیتوں کے شہریوں کے حقوق کا تحفظ پاکستان کی ہر حکومت کی ترجیحات میں شامل رہا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا نے پاکستان کا نام ’خصوصی واچ لسٹ‘ میں ڈال دیا

دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ملک کی اعلیٰ عدلیہ نے مذہبی اقلیتوں کی ملکیت اور عبادت گاہوں کے تحفظ کے لیے متعدد مثالی فیصلے کیے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان انسانی حقوق کے 9 میں سے 7 معاہدوں میں فریق ہے اور بنیادی آزادی کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں پر ایک عملدرآمد رپورٹ پیش کررہا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ حکومت پاکستان نے اپنے شہریوں کے حقوق کی حفاظت کے لیے بہترین قانونی اور انتظامی طریقہ کار تشکیل دیا، پاکستان کو اپنے مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کسی بھی ملک سے کسی قسم کے مشورے یا ہدایات کی ضرورت نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو واچ لسٹ میں رکھنے پرامریکا سے وضاحت چاہتے ہیں،اعزازچوہدری

بیان میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ دنیا بھر میں انسانی حقوق پر بات کرنے والوں نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اپنی آنکھیں بند رکھی ہیں۔

اس کے علاوہ تجویز دی گئی کہ یہ بہترین وقت ہے کہ امریکا میں اسلامو فوبیا میں بے پناہ اضافے کی وجوہات کا غیر جانبداری سے تجزیہ کیا جائے۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے اس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے بھی امریکی رپورٹ کو مکمل طور پر مسترد کیا۔

واضح رہے کہ امریکا نے گزشتہ روز مبینہ طور پر اقلیتوں سے نامناسب رویے اور مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں پر پاکستان پر دباؤ بڑھاتے ہوئے اسے 'بلیک لسٹ' ممالک کی فہرست میں شامل کر دیا تھا۔

امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ 'کانگریس کی مرتب کردہ سالانہ رپورٹ میں پاکستان کو ان ممالک کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے، جن کے حوالے سے خصوصی تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔'

مزید پڑھیں: امریکا نے پاکستان کو 15 سال تک امداد دے کر بیوقوفی کی، ڈونلڈ ٹرمپ

خیال رہے کہ امریکا نے ایک سال قبل اس اقدام کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے پاکستان کو خصوصی 'واچ لسٹ' میں شامل کیا تھا، تاکہ پاکستان مذہبی آزادی کے معاملے پر اصلاحات کرتے ہوئے اقلیتوں کو مزید تحفظ فراہم کرے۔

امریکا کی بلیک لسٹ میں شامل دیگر ممالک میں چین، ایران، سعودی عرب، ایری ٹیریا، میانمار، شمالی کوریا، سوڈان، تاجکستان اور ترکمانستان تھے۔

یہ بات مدِ نظر رہے کہ امریکا کی جانب سے بلیک لسٹ کیے جانے کے بعد اب واشنگٹن، مذہبی آزادی کے حوالے سے خلاف ورزیوں پر پاکستان پر اصلاحات کے لیے دباؤ ڈال سکے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں