اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس میں ان کے وکیل کی جانب سے احتساب عدالت میں حتمی دلائل مکمل ہوگئے۔

تاہم ایڈیشنل ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل برائے قومی احتساب ادارے (نیب) سردار مظفر عباسی نے نواز شریف کے وکیل کے دلائل پر جواب دینے کے لیے وقت طلب کرلیا۔

انہوں نے احتساب عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ وہ اپنا جواب جمعرات کی دوپہر تک جمع کرادیں گے۔

مزید پڑھیں: نیب کو بذاتِ خود سابق وزیراعظم کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا، وکیل نواز شریف

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تحقیقات ثابت نہیں کرتیں کہ نواز شریف نے عہدہ سنبھالنے کے بعد اثر انداز ہونے کی کوشش کی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ سابق وزیر اعظم سیاست میں آنے سے قبل ایک معروف صنعتی خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔

حسین نواز کے اثاثوں کے حوالے سے انہوں نے عدالت کو بتایا کہ وہ پاکستان میں مقیم شہری نہیں اور قانونی طور پر وہ پاکستانی حکام کے سامنے اثاثے ظاہر کرنے کے پابند نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ استغاثہ نے حسین نواز کے اکاؤنٹ سے ان کے والد نواز شریف کے اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی رقم پر تحقیقات نہیں کی ہیں۔

کرمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 342 کے تحت نواز شریف کا ان کے بیٹوں کے کاروبار کے حوالے سے علم رکھنے کے بیان کا ریکارڈ کیے جانے کے حوالے سے عدالت کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم کو اپنے بیٹوں کے کاروبار کے حوالے سے علم ہے تاہم وہ ان کے کسی کاروبار کا حصہ نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا نواز شریف کے خلاف 2 ریفرنسز کا فیصلہ 24 دسمبر تک سنانے کا حکم

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا کیس انتہائی آسان ہے، حسین نواز العزیزیہ کے مالک ہیں اور اس حوالے سے تمام تحفظات کے وہ ذمہ دار ہیں اور نیب ان کمپنیوں کے حوالے سے حسین نواز کے والد سے پوچھ گچھ نہیں کرسکتی‘۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ پاناما اسکینڈل پر بنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے سعودی حکومت سے طلب کی گئی باہمی قانونی مشاورت (ایم ایل اے) کے حوالے سے دستاویزات نہیں تیار کیے ہیں۔

قبل ازیں دفاعی کونسل نے عدالت کو بتایا تھا کہ جے آئی ٹی کی جانب سے سعودی حکام کو بھیجی گئی ایم ایل اے نامکمل ہے۔

دفاعی کونسل کے حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد استغاثہ سردار مظفر عباسی نے عدالت میں دلائل پر جواب دینے کے لیے وقت طلب کیا۔

جج نے دفاعی کونسل سے اپنے دلائل میں مزید کچھ باقی رہنے کا سوال بھی کیا۔

مظفر عباسی نے عدالت کو بتایا کہ چند نقطے ایسے ہیں، جن کی وہ عدالت کے سامنے وضاحت کرنا چاہتے ہیں، جس کے بعد عدالت نے 13 نومبر تک کے سماعت ملتوی کردی۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 13 دسمبر 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں