اسلام آباد: چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے پاکپتن اراضی کیس میں تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دیتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ سابق وزیراعظم نواز شریف جے آئی ٹی کا رسک لے رہے ہیں۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں پاکپتن اراضی کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت نواز شریف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل جے آئی ٹی کے لیے آمادہ ہو گئے، عدالت جس کو مناسب سمجھے تحقیقات سونپ دے۔

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) خالق داد لک کی سربراہی میں جے آئی ٹی بناتے ہیں اور ٹیم میں انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کو بھی شامل کریں گے۔

مزید پڑھیں: پاکپتن دربار اراضی کیس: میرا جے آئی ٹی کے حوالے سے تجربہ اچھا نہیں، نواز شریف

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ نواز شریف جے آئی ٹی کا رسک لے رہے ہیں اور ساتھ ہی عدالت نے ڈی جی نیکٹا خالق داد لک کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔

سپریم کورٹ نے پاکپتن اراضی کیس میں تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دیتے ہوئے خالق داد لک کو جے آئی ٹی کا سربراہ بنا دیا جبکہ آئی ایس آئی اور آئی بی کے نمائندے بھی جے آئی ٹی میں شامل ہوں گے۔

عدالت نے اس حوالے سے ایک ہفتے میں ٹرم آف ریفرنس (ٹی او آر) بھی طلب کرلیے۔

4 دسمبر 2018 کو سپریم کورٹ میں زیر سماعت پاکپتن دربار اراضی سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ ان کا جے آئی ٹی کے حوالے سے تجربہ اچھا نہیں، اس لیے مذکورہ معاملے کی تحقیقات کے لیے کچھ اور بنایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکپتن اوقاف اراضی کیس: نواز شریف 4 دسمبر کو ذاتی حیثیت میں طلب

سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف پاکپتن میں دربار کے گرد اوقاف کی زمین کی اراضی کی الاٹمنٹ اور دکانوں کی تعمیر سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تھے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پاکپتن میں دربار کے گرد اوقاف کی زمین کی اراضی کی الاٹمنٹ اور دکانوں کی تعمیر سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی گزشتہ سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کو 4 دسمبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل 20 اپریل 2017 کو سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کے تاریخی فیصلے میں وزیراعظم نواز شریف کے خلاف مزید تحقیقات کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے اعلیٰ افسر کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دیا تھا۔

مذکورہ جے آئی ٹی کی تحقیقات کی روشنی میں نواز شریف کو پاناما لیکس کیس میں ذمہ دار ٹھہراہا گیا تھا اور انہیں وزارت عطمیٰ کا عہدہ بھی چھوڑنا پڑا تھا، بعد ازاں انہیں سزا کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا جبکہ سابق وزیراعظم ان دنوں بھی پاناما لیکس کیس میں بنائی گئی جے آئی ٹی کی رپورٹ کے باعث احتساب عدالت میں ریفرنس کا سامنا کررہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں