ایشیا-پیسیفک: تجارتی کشیدگی سے 27 لاکھ نوکریاں کم ہونے کا خدشہ

اپ ڈیٹ 13 دسمبر 2018
اس صورت حال میں خواتین کو بے روزگاری کے خطرات کا سامنا زیادہ کرنا پڑ سکتا ہے —فائل فوٹو
اس صورت حال میں خواتین کو بے روزگاری کے خطرات کا سامنا زیادہ کرنا پڑ سکتا ہے —فائل فوٹو

اسلام آباد: اقوام متحدہ کے اقتصادی اور سماجی کمیشن برائے ایشیا اور پیسیفک (یو این اسکیپ) نے بڑھتی ہوئی عالمی تجارتی کشیدگی کے تناظر میں اس بات کا اندازہ لگایا ہے کہ اگر یہ تجارتی کشیدگی حل نہیں ہوئی تو خطے کو کم از کم 27 لاکھ نوکریوں کا نقصان دیکھنا پڑ سکتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسکیپ کی جانب سے جاری کردہ ’تجارت اور سرمایہ کاری رپورٹ 2018‘ میں کہا گیا کہ ہنر مند ورکرز کے مقابلے میں غیر ہنرمند ورکرز کے لیے روزگار کے نقصانات 66 فیصد زیادہ ہوں گے۔

اس میں یہ بھی کہا گیا کہ پیداوار کی تبدیلی اور وسائل کو دوبارہ مختص کرنے کی وجہ سے اس سیکٹر میں لاکھوں مزدور اپنی نوکریاں کھو بیٹھیں گے اور دوسری ملازمت ڈھونڈنے پر مجبور ہوجائیں گے۔

مزید پڑھیں: تجارتی کشیدگی: امریکا، چین کا روابط جاری رکھنے پر اتفاق

اس کے علاوہ وہ جو کم مہارت رکھتے ہیں، جیسے خواتین، ان کو بے روزگاری کے زیادہ خطرے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق تجارتی ماحول کی بہتری کے ساتھ ساتھ اسے ڈیجیٹلائز اور آسان بنانے کی کوششوں کے ساتھ علاقائی انضمام نئے اقتصادی مواقع پیدا کرنے میں اہم عنصر ہوگا۔

تاہم لوگوں کی حمایت کے لیے دیگر اعزازی پالیسیاں، جیسے لیبر اور تعلیم کی پالیسیز کے انضمام کی کوششوں اور تجارتی مزاحمت کی وجہ سے متاثر ہوتی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی کشیدگی نے سپلائی چین کو متاثر کیا اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کو نقصان پہنچانا شروع کردیا ہے جبکہ 2018 کی پہلی سہ ماہی کے بعد تجارتی ترقی میں کمی اس کا ثبوت ہے۔

اگر یہی تجارتی کشیدگی برقرار رہی تو 2018 کے تقریباً 4 فیصد برآمدی تجارتی حجم کے مقابلے میں 2019 میں برآمدی تجارتی ہدف 2.3 فیصد تک کم ہوسکتا ہے۔

اس کے علاوہ 2018 میں 4 فیصد کم ہونے والی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کا گرتا ہوا رجحان آئندہ سال میں بھی جاری رہنے کا امکان ہے۔

رپورٹ کے مطابق ٹیرف میں اضافہ، جو پہلے ہی اپنی جگہ لے چکا ہے، امکان ہے کہ عالمی جی ڈی پی 150 ارب ڈالر تک کم کردے گا اور اگر یہ برقرار رہا تو علاقائی جی ڈی پی 40 ارب ڈالر تک کم ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ‘چین، امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات سے قبل شرائط کا قائل نہیں‘

ادارے کی رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ 2019 میں اگر ٹیرف جنگ میں مزید اضافہ ہوا اور سرمایہ کاروں اور صارفین کے اعتماد میں کمی آتی تو عالمی جی ڈی پی 400 ارب ڈالر کے قریب کم ہوسکتی ہے جبکہ علاقائی جی ڈی پی بھی 117 ارب ڈالر کم ہوسکتی ہے۔

اسی طرح خطے میں تقریباً 90 لاکھ لوگ کام سے باہر نکل رہے ہیں جبکہ بہت سے ورکرز مختلف شعبوں میں نئی ملازمتوں کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں