’آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں کرپشن ثابت ہوجائے تو سیاست چھوڑ دوں گا‘

اپ ڈیٹ 13 دسمبر 2018
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کر رہے ہیں — فائل ، ڈان نیوز
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کر رہے ہیں — فائل ، ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ اگر قومی احتساب بیورو (نیب) آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کیس میں ان کے خلاف کرپشن ثابت کردے تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ نیب ان کے خلاف آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں آدھے پیسے کی بھی کرپشن ثابت نہیں کرسکتا۔

خواجہ سعد رفیق کی گرفتاری پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگی رہنما کو پرسوں گرفتار کیا گیا ہے جس کی وجوہات یہاں بیان نہیں کروں گا۔

انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے درخواست کی کہ خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں۔

مزید پڑھیں: تحریک انصاف پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی قیادت کے تنازع پر تقسیم

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پروڈکشن آرڈر ایک روایت ہے، لیکن پھر بھی کل رات تک وہ آرڈر جاری نہیں ہوئے، تاہم اسپیکر قومی اسمبلی سے درخواست ہے کہ وہ ابھی خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کے احکامات دیں۔

انہوں نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے بارے میں حکومت نے جو اعلان کیا ہے، اسے خوش آمدید کہتے ہیں اس سے جمہوری روایات کو تقویت ملے گی۔

شہباز شریف نے کہا کہ ان کے خلاف آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا کیس نیب میں رواں سال جنوری میں شروع کیا گیا تھا جبکہ وزیردفاع پرویز خٹک کے خلاف مالم جبہ کیس کا آغاز بھی نیب میں اسی ماہ کیا گیا لیکن اُس کیس میں کسی کو چیونٹی تک نہیں کاٹ رہی۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب اس وقت نیب کے زیر حراست ہیں، انہیں نیب لاہور نے 5 اکتوبر کو صاف پانی اسکینڈل کے حوالے سے بیان کے لیے طلب کیا تھا جہاں انہیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اسکینڈل میں باضابطہ طور پر گرفتار کرلیا گیا تھا۔

اس سے قبل بھی قومی اسمبلی کے کئی اجلاسوں میں شرکت کے لیے شہباز شریف کو پروڈکشن آرڈر کے ذریعے ایوان زیریں لایا جاتا رہا ہے۔

پی اے سی چیئرمین شپ پر اپوزیشن لیڈر کا فیصلہ قبول ہوگا، شاہ محمود قریشی

وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے حکومت کی جانب سے اعلان کیا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی ممبر شپ کے لیے اپوزیشن لیڈر جسے نامزد کریں گے ہمیں قبول ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ ہم نے اپنی اناؤں کی وجہ سے ملک میں جمہوریت کو نقصان پہنچایا۔

وزیرِ خارجہ نے ایوان کی توجہ قائمہ کمیٹیوں کی جانب مبذول کرواتے ہوئے اسے وقت کی ضرورت قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چئیرمین شپ کے حوالے سے ہم اپوزیشن لیڈر کے استحقاق کو اصولی طور پر تسلیم کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کی پیشکش مسترد کردی

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر اس وقت نیب مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں، تاہم حکومت نے اس بنیاد پر کہا ہے کہ وہ چیئرمین شپ کے لیے کسی کو بھی نامزد کردیں۔

انہوں نے بتایا کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ یہ پاکستان کی ساکھ کے لیے ٹھیک نہیں ہے کہ ایک نیب زدہ شخص پی اے سی کا چیئرمین بنے، تاہم اپوزیشن لیڈر جس کو بھی نامزد کریں گے ہم اسے قبول کرلیں گے۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی ہٹ دھرمی اور عوام کے وسیع تر مفاد میں حکومت نے اپوزیشن کی بات ماننے کا فیصلہ کیا ہے جس پر وزیرِاعظم نے بھی اتفاق کیا ہے۔

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے برطانیہ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں بہت پولرائزیشن ہے لیکن پھر بھی پارلیمنٹ کا تقدس پامال نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ‘پی اے سی کی سربراہی اپوزیشن کو دینا لومڑی کو ڈربے کی رکھوالی کے مترادف‘

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ملک کو حائل چیلنجز اس بات کا تقاضا کر رہے ہیں کہ ہم ایک دوسرے کے لیے گنجائش پیدا کریں۔

وفاقی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ گزشتہ دورِ حکومت میں جب بجٹ پیش کیا جا رہا تھا تو اپوزیشن احتجاج کر رہی تھی لیکن اُنہیں سنا نہیں جا رہا تھا جس کی وجہ سے اپوزیشن نے اسمبلی کے باہر تقاریر کیں۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ تو پاس ہو گیا لیکن پارلیمانی تقاضے پورے نہ ہو سکے، جس کا ذہن جمہوری ہے وہ اس سوچ کو تسلیم کرے گا کہ پارلیمنٹ کے تقدس کا احترام کیا جائے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اگر حکومت فراغ دلی کا مظاہرہ کرتی تو اپوزیشن کو ایوان میں لاتی اور ان کا موقف سنتی، کیونکہ بجٹ تو پاس ہو ہی جاتا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم عمران خان اور کئی حکومتی وزرا پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چئیرمین شپ کے حوالے سے اس بات کا کئی بار برملا اظہار کرچکے ہیں کہ میاں شہباز شریف کو کسی صورت پی اے سی کی صدارت نہیں دی جائے گی۔

نیب کے ساتھ چولی دامن کا ساتھ ہوتا تو میرے خلاف کارروائی نہیں ہوتی، پرویز خٹک

وزیرِ دفاع پرویز خٹک نے اپنی ذاتی رائے دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کہتی ہے کہ ہمارا اور نیب کا چولی دامن کا ساتھ ہے، تو ایسا کیسے ہوسکتا تھا کہ اس ساتھ کے باوجود میرے خلاف نیب کی تحقیقات ہوتیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نیب کے سامنے ثبوتوں کے ساتھ پیش ہوا ہوں، مجھے کوئی ڈر نہیں ہے کیونکہ میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔

وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ میرے خلاف سیاسی کیس بنایا گیا ہے اور کیس بنانے والے چاہتے ہیں کی پرویز خٹک بھی نیب کے زیرِ حراست آجائے۔

راجا پرویز اشرف کی جانب سے تحریک انصاف کو خراج تحسین

سابق وزیرِ اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما راجا پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ آج اسمبلی میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے معاملے میں ایک اچھا قدم اٹھایا گیا ہے جس پر اسپیکر قومی اسمبلی خراجِ تحسین کے مستحق ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں اس مسئلے میں وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے ایوان میں معاملہ حل کرنے کے لیے جو قدم اٹھایا گیا ہے اس میں انہیں اور ان کی جماعت کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔

تبصرے (0) بند ہیں