لاہور: سابق چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چوہدری کے داماد کی گرفتاری کے خلاف درخواست کی سماعت میں عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزم آپ کا متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں گرفتار ہے، اسے پاکستان کی عدالتوں میں کیسے ڈیل کیا جائے؟

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس محمد طارق عباسی سربراہی میں قائم 2 رکنی بینچ نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے داماد مرتضی امجد کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

سماعت میں عدالت کا کہنا تھا کہ آپکے مطابق ملزم حبس بے جا میں ہے، آپ اسے پاکستان کی عدالتوں سے رہا کروانا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سابق چیف جسٹس کے داماد کی دبئی میں گرفتاری عدالت میں چیلنج

عدالت کا مزید کہنا تھا کہ ملزم وارنٹ گرفتاری کے نتائج میں گرفتار ہوا ہے، آپ کہتے ہیں تو مرتضی امجد کو پاکستان بلا لیتے ہیں پھر قانون کے مطابق دیکھ لیں گے۔

بعدازاں عدالت نے درخواست کی سماعت آئندہ ہفتے کے لیے مقرر کردی۔

واضح رہے کہ 26 نومبر کو سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی صاحبزادی افرا مرتضی نے اپنے شوہر مرتضیٰ امجد کی دبئی میں گرفتاری کو لاہور ہائیکورٹ چیلنج کیا تھا۔

عدالت میں جمع کرائی گئی درخواست میں وزارت داخلہ، قومی احتساب بیورو (نیب)، وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے اور انٹرپول کو فریق بنایا گیا تھا۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ نیب، مرتضی امجد کے خلاف ایڈن ہاؤسنگ اسکینڈل میں انکوائری کر رہا ہے اور احتساب عدالت میں غلط بیانی کے ذریعے مرتضی امجد کو اشتہاری قرار دلوایا گیا۔

مزید پڑھیں: ایڈن ہاؤسنگ سوسائٹی اسکینڈل: سابق چیف جسٹس کے داماد دبئی سے گرفتار

درخواست میں موقف اختیار کیا تھا گیا کہ مرتضی امجد کو دبئی میں غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا ہے۔

انہوں نے لاہور ہائیکورٹ سے استدعا کی تھی کہ عدالت مرتضی امجد کی گرفتاری کو غیرقانونی قرار دے کر رہائی کا حکم دے۔

خیال رہے کہ 26 ستمبر کو ایڈن ہاؤسنگ سوسائٹی میں اربوں روپے کے مبینہ فراڈ سے متعلق مقدمے میں سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے داماد مرتضیٰ کو دبئی میں گرفتار کیا گیا تھا۔

27 سمتبر کو سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا کہنا تھا کہ میرے داماد کو ایف آئی اے نے نہیں انٹرپول نے حراست میں لیا، ایف آئی اے کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے داماد کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم

5 اکتوبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے داماد ڈاکٹر مرتضیٰ امجد کا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا حکم واپس لے لیا تھا۔

ایڈن ہاؤسنگ سوسائٹی اسکینڈل

یاد رہے کہ یہ معاملہ 2013 میں سامنے آیا تھا لیکن اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری نے یہ کیس اپنے بینچ کے لیے مختص کیا تھا اور یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس کا مقصد اپنی بیٹی کے سسرالیوں کو ریلیف فراہم کرنا تھا۔

تاہم افتخار محمد چوہدری اور ان کے بیٹے ارسلان نے اس اسکینڈل میں ملوث ہونے سے انکار کیا تھا۔

نیب کے مطابق اس اسکینڈل سے 11 ہزار سے زائد لوگ ’متاثر‘ ہوئے تھے اور گزشتہ ماہ ان لوگوں نے وزیر اعظم عمران خان کے گھر زمان پارک کے باہر احتجاج بھی کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ‘ایڈن ہاؤسنگ سوسائٹی اسکینڈل سے میرے داماد کا کوئی تعلق نہیں’

نیب کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ایڈن گروپ کی جانب سے 20 ارب روپے تک کی زمین لی گئی، تاہم ادارے نے دعویٰ کیا کہ وہ جلد ہی اس اسکیم سے متاثرہ لوگوں کا معاوضہ دے گا۔

یہ بھی واضح رہے کہ ایڈن ڈویلپرز اور اس کے مالکان کے اربوں روپے اثاثے اور بینک اکاؤنٹس کو منجمد کردیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں