یمن کی حکومت اور حوثی باغی، حدیدہ میں جنگ بندی پر رضا مند

اپ ڈیٹ 14 دسمبر 2018
حوثی باغیوں کے نمائندے اور یمنی وزیر خارجہ ملاقات کے دوران مصافحہ کرتے ہوئے — فوٹو: اے ایف پی
حوثی باغیوں کے نمائندے اور یمنی وزیر خارجہ ملاقات کے دوران مصافحہ کرتے ہوئے — فوٹو: اے ایف پی

رمبو (سویڈن): یمن کی حریف جماعتوں نے حوثیوں کے زیر اثر ساحلی شہر حدیدہ کے لیے جنگ بندی معاہدے پر اتفاق کرلیا اور شہر سے اپنی افواج نکالنے پر رضا مندی ظاہر کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یمن کی دونوں حریف جماعت کے درمیان جنگ بندی 5 برس سے جاری تنازع میں اقوام متحدہ کی قیادت میں کی جانے والی امن کی کوششوں کی پہلی اہم کامیابی ہے۔

مزید پڑھیں: یمن بچوں کیلئے جہنم بن گیا ہے، اقوام متحدہ

سویڈن میں ایک ہفتے کے مذاکرات کے اختتام پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گیوترس کا کہنا تھا کہ ایرانی اتحادی حوثی باغیوں اور سعودی عرب کی حمایت یافتہ یمنی صدر عبد ربو منصور ہادی کے درمیان سیاسی مذاکرات کے معاملے پر اگلے مرحلے میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ مغربی ممالک، جن میں سے کچھ 2015 میں یمن میں مداخلت کرنے والے سعودی اتحاد کو اسلحہ اور انٹیلی جنس کی سہولت فراہم کرتے ہیں، انہوں نے دونوں فریقین پر زور دیا کہ وہ جنگ بندی کے خاتمے کے لیے ایک وسیع پیمانے پر معاہدے اور سیاسی عمل پر اعتماد سازی کے اقدامات پر اتفاق کریں۔

یاد رہے کہ یمن میں جاری تنازع میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور جزیزہ نما عرب کا سب سے غریب ملک یمن قحط کے دہانے پر موجود ہے۔

ادھر ورلڈ فوڈ پروگرام کا کہنا تھا کہ شدید بھوک کا شکار ایک کروڑ 20 لاکھ یمنیوں کو خوراک پہنچانے کے مشن کے لیے حدیدہ معاہدہ بہت ضروری تھا۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گیوترس کا کہنا تھا کہ ’آپ حدیدہ بندرگاہ اور شہر کے لیے ایک معاہدے پر پہنچے، جو بندرگاہ اور شہر سے باہمی طور پر فورسز کی واپسی کا باعث بنے گا اور وسیع پیمانے پر جنگ بندی کا قیام عمل میں آئے گا‘۔

رمبو میں نیوز کانفرنس میں انہوں نے بتایا کہ ’اقوام متحدہ بندرگاہ میں ایک اہم کردار ادا کرے گا‘۔

جلد انخلا

دوسری جانب اقوام متحدہ کے سفیر مارٹن گرفٹس کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین بندرگاہ، جو یمن کی اہم تجارتی درآمدات اور امداد کے لیے مرکزی داخلی راستہ ہے، وہاں سے ’دنوں‘ میں انخلا کریں گے، اس کے بعد حدیدہ شہر سے انخلا کا عمل ہوگا جہاں اتحادی افواج کی بڑی تعداد موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یمنی حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان 15ہزار قیدیوں کے ناموں کا تبادلہ

اس کے علاوہ حوثی فورسز اناج کے لیے استعمال ہونے والی صالف بندرگاہ اور تیل کے لیے استعمال ہونے والی راس ایسا ٹرمنل سے بھی انخلا کریں گی۔

معاہدے کے مطابق دونوں فریقین سمیت دوبارہ تعیناتی تعاون کمیٹی جنگ بندی اور انخلا کے عمل کو دیکھیں گی اور ہفتہ وار اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کو رپورٹ دی جائے گی۔

اس کے علاوہ بین الاقوامی مانیٹرز حدیدہ شہر اور تینوں بندرگاہوں پر تعینات ہوں گے اور جنگ بندی کے 21 روز کے اندر تمام مسلح فورسز کو واپس جانا ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں