سرحدی حفاظت کیلئے پاکستان اور ایران کے مابین مفاہمتی یادداشت پر دستخط

14 دسمبر 2018
دونوں ممالک کے وفود کی ملاقات ایران کے شہر زاہدان میں ہوئی —فوٹو بشکریہ ڈان اخبار
دونوں ممالک کے وفود کی ملاقات ایران کے شہر زاہدان میں ہوئی —فوٹو بشکریہ ڈان اخبار

کوئٹہ: پاکستان اور ایران کے درمیان سرحدی سیکیورٹی کی صورتحال بہتر بنانے، تیل، منشیات اور اسلحے، اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے مفاہمتی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کردیے گئے۔

ایران کے صوبے سیستان بلوچستان کے دارالحکومت زاہدان میں مشترکہ سرحدی کمیشن کے اجلاس کے بعد مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔

3 روز سے جاری اس اجلاس میں سرحدی علاقوں میں سیکیورٹی مضبوط بنانے اور غیر قانونی سرگرمیاں روکنے کے لیے متعدد معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا لاپتہ ایرانی محافظوں کو ڈھونڈنے میں مدد کرنے کا اعلان

اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت چیف سیکریٹری بلوچستان ڈاکٹر اختر نظیر نے کی اور ایرانی وفد کی قیادت سیستان بلوچستان کے ڈپٹی گورنر برائے سیکیورٹی محمد ہادی مرشی نے کی۔

دونوں ممالک کے عہدیداروں نے تیل، منشیات اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام اور سرحد کے دونوں جانب دہشت گردوں کی نقل و حرکت روکنے کے لیے سیکیورٹی کے سخت اقدامات کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

اجلاس میں دونوں فریقین نے سرحدی خلاف ورزی پر تبادلہ خیال کیا، اس دوران پاکستان نے ایران کے پاسدارانِ انقلاب کی جانب سے سرحد کی مسلسل خلاف ورزی پر احتجاج بھی کیا۔

مزید پڑھیں: پاکستانی سیکیورٹی اداروں کی کوشش سے 5 ایرانی مغوی گارڈز بازیاب

دوسری جانب ایرانی حکام نے ایران کے سرحدی محافظوں کی صحیح سلامت واپسی کا مطالبہ کیا، جنہیں پاکستان اور ایران کے سرحدی علاقے ’میر جاوا‘ سے اغوا کیا گیا تھا۔

دونوں فریقین نے باہمی تجارت کو فروغ دینے اور ٹیکس فری مارکیٹ کی تجاویز پر غور کے لیے پنجگور، چاغی، تربت اور گوارد کے علاقوں میں پاک-ایران اقتصادی کمیٹیاں قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا۔

اس کے ساتھ سرحد کے انتظامی معاملات پر گفتگو کرنے اور سرحدی علاقوں سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھی کمیٹی کے قیام پر اتفاق کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور ایران کا افغانستان میں امن کی کوششوں کی حمایت کا اعلان

اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کے ڈپٹی گورنر برائے سیکیورٹی محمد ہادی مرشی نے کہا کہ اس 3 روزہ اجلاس میں ایرانی سرحدی محافظوں کے اغوا کا معاملہ سب سے زیادہ زیر بحث رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بقیہ 4 ایرانی محافظوں کو اغوا کے بعد پاکستانی علاقے میں لے جانے کے حوالے سے ایرانی حکام کی اکھٹا کردہ تمام انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ کیا، جس پر پاکستانی حکام نے ان کی بحفاظت واپسی کا یقین دلایا۔


یہ خبر 14 دسمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں