یورپی یونین و دیگر کا پاکستان میں آئی این جی اوز کی بندش پر تحفظات کا اظہار

اپ ڈیٹ 14 دسمبر 2018
عالمی طاقتوں نے حکومت سے آئی این جی اوز کی بندش کا جائزہ لینے کا مطالبہ کیا—فائل فوٹو
عالمی طاقتوں نے حکومت سے آئی این جی اوز کی بندش کا جائزہ لینے کا مطالبہ کیا—فائل فوٹو

اسلام آباد: یورپی یونین کے وفد، پاکستان میں موجود یورپی یونین کے رکن ممالک کے مشن کے سربراہان اور آسٹریلیا کینیڈا، جاپان، ناروے اور سوئٹزر لینڈ کے سفارتی مشن کے سربراہان نے ملک میں بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں (آئی این جی اوز) کے کام پر پابندی عائد کرنے پر خدشات کا اظہار کردیا۔

اس ضمن میں جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ہم آئی این جی اوز کی رجسٹریشن پالیسی پر حکومتی اختیار کا احترام کرتے ہیں لیکن ہمیں اس کے نفاذ کے طریقہ کار اور بغیر کسی واضح وجہ کے مزید آئی این جی اوز کو بند کرنے کے امکانات، پاکستانی معاشرے پر اس کے مرتب ہونے والے اثرات اور پاکستان میں گڈ گورنس اور ترقی کے حصول کے نفاذ پر تحفظات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حتمی اپیلیں مسترد، 18 غیر ملکی ’این جی اوز‘ کو پاکستان چھوڑنے کا حکم

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ پاکستانی عوام بالخصوص مشکلات کا شکار شہریوں کے مفاد کے لیے آئی این جی اوز کی بندش روکنے کے لیے جلد از جلد کوئی حل نکالا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ بہتر طرزِ حکمرانی اور جامع ترقی کے لیے ایک محرک سول سوسائٹی ناگزیر ہے، وزیراعظم عمران خان نے بھی ان مسائل کے حل پر زور دیا، جو پائیدار ترقی کے لیے بھی ضروری ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ جن آئی این جی اوز کی رجسٹریشن گزشتہ حکومت نے مسترد کی تھی ان کی صورتحال کا دوبارہ جائزہ لینے کے لیے پاکستانی قیادت سے رابطے میں ہیں، انہوں نے حکومتِ پاکستان کی جانب سے مذاکرات کی پیش کش کا خیر مقدم کیا گیا اور امید ظاہر کی کہ ان کا آغاز جلد کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: بین الاقوامی این جی اوز پر پابندی کا معاملہ، حکومت سے وضاحت طلب

واضح رہے کہ رواں ماہ کے ابتدا میں حکومت کی جانب سے 18 معروف آئی این جی اوز کو ان کی کارروائی سمیٹنے کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن اختتام پذیر ہوئی تھی، جس کے بعد ان کے پاس سوائے اپنا آپریشن معطل کرنے اور آئندہ 6 ماہ کے لیے دوبارہ درخواست کرنے کے کوئی چارہ نہیں تھا۔

بیان کے مطابق اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستانی اداروں کی مالی مدد کم ہوجائے گی کیوں کہ زیادہ تر آئی این جی اوز مقامی اداروں کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ آئی این جی اوز پاکستان میں پائیدار ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کررہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ممنوعہ غیرملکی این جی اوز کو حتمی فیصلےتک سرگرمیاں جاری رکھنےکی اجازت

بیان میں کہا گیا کہ ملکی اور غیر ملکی این جی اوز کی مہارت، لچک اور مشکل حالات میں کام کرنے کی صلاحیت سے پاکستان میں اہم تعاون فراہم کیا اور ہمارے ممالک کے لیے ضروری ہے کہ حکومت کی شراکت داری میں تعاون کی وسیع سرگرمیوں کو جاری رکھیں۔


یہ خبر 14 دسمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

علی خان Dec 14, 2018 12:59pm
یہ سارے ادارے جنہوں نے پاکستان میں بلا واسطہ دہشتگردی کے لئے NGOs کے نام پر خفیہ نیٹ ورک بنا رکھے تھے،حکومت سے زیادہ عوام کی خدمت کے لیے بیتاب ہیں۔۔ان کے نیٹ ورک ایران،چائنا ،روس یا کسی بھی آزاد ملک میں نظر کیوں نہیں اتے؟ کیا وہاں کے عوام کی خدمت کرنا انکے فرائض میں شامل نہیں؟ ان پر پابندی سے دہشتگردی کے واقعات میں واضح کمی ای ھے۔۔مگر یہ پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔۔عوام ان کا مقابلہ کرے گی اور ان کا بھی جو دوبارہ انہی کام کی اجازت دے گا۔