اسلام آباد: وزیر دفاع پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتوں کو آئندہ 3 ماہ کے عرصے میں دہشت گردی سے متعلق ایک سو 85 مقدمات نمٹانے ہیں کیوں کہ ان عدالتوں کے قیام کی 2 سالہ مدت مارچ میں ختم ہورہی ہے۔

قومی اسمبلی میں ایک رکن کے سوال پر تحریری جواب دیتے ہوئے وزیر دفاع نے ایوان کو بتایا کہ آپریشن ضربِ عضب کے آغاز سے لے کر اب تک وزارت داخلہ نے کل 7 سو 17 دہشت گردی کے مقدمات فوجی عدالتوں کے حوالے کیے۔

جس میں کل مقدمات میں سے 185 مقدمات تاحال زیر سماعت ہیں جنہیں مارچ میں فوجی عدالتوں کی 2 سالہ مدت ختم ہونے سے قبل نمٹایا جانا ہے، ان کا کہنا تھا کہ اس بات کا فیصلہ ابھی کرنا باقی ہے کہ فوجی عدالتوں کی مدت میں 2017 کی طرح توسیع کی جائے گی یا نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: فوجی عدالت کا 14 ملزمان کے خلاف عمر قید کی سزا کا فیصلہ معطل

فوجی عدالتوں کی جانب سے فیصلہ کیے گئے مقدمات کے بارے میں بتاتے ہوئے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اب تک کل 4 سو 78 مقدمات کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ فوجی عدالتوں کی جانب سے مقدمات میں سزا کی شرح 60 فیصد سے زائد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالتوں نے 2 سو 84 مجرمان کو سزائے موت سنائی جس میں 56 کو پھانسی دی جاچکی ہے، اسی طرح 192 مجرمان کو سخت قید کی سزا سنائی گئی جس میں 2 ملزمان کو بری کردیا گیا اور 54 مقدمات تکنیکی بنیادوں پر خارج کردیے گئے۔

تاہم ایک سوال کے جواب میں وزیر دفاع نے آپریشن ضربِ عضب میں ہلاک اور گرفتار ہونے والے دہشت گردوں کے نام نہیں بتائے ان کا کہنا تھا کہ وہ فوجی آپریشن کے دوران مارے گئے اور گرفتار کیے گئے مزاحمت کاروں کی تفصیلات وزات داخلہ سے حاصل کریں گے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ 7 ملزمان کی سزائے موت معطل

واضح رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد جنوری 2015 میں فوجی عدالتوں کو دہشت گردی میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا اختیار دیا گیا تھا۔

مذکورہ حملے میں 144 سے زائد طالب علم اور اسکول کے دیگر ملازمین شہید ہوگئے تھے، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

چناچہ اراکینِ اسمبلی کی جانب سے تحفظات کا اظہار کرنے کے باوجود آئین میں 21 ویں ترمیم کر کے فوجی عدالتوں کو 2 سالہ آئینی تحفظ فراہم کیا گیا تھا۔


یہ خبر 14 دسمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں