جنوبی افریقہ میں 'انسانی گوشت' کھانے سے تنگ آکر گرفتاری دینے والے شخص کو عمرقید کی سزا سنادی گئی۔

33 سالہ نینو بتھا نامی شخص جھاڑ پھونک کا کام کرتا تھا اور اس نے دنیا کو اس وقت چونکا دیا جب اس نے گزشتہ سال پولیس اسٹیشن میں آکر دعویٰ کیا 'میں انسانی گوشت کھا کر بیزار ہوچکا ہوں'۔

برطانوی روزنامے دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق وہ اپنے ساتھ لاشوں کے ٹکڑے بھی پولیس اسٹیشن میں لایا تھا۔

اس شخص پر گزشتہ ماہ فرد جرم عائد کی گئی تھی اور اب ایک جنوبی افریقی عدالت نے اسے عمرقید کی سزا سنادی۔

پولیس کے مطابق اگست 2017 میں مجرم نے یہ اعتراف کیا تھا اور پولیس نے پہلے تو مجرم کے دعویٰ پر یقین کرنے سے انکار کردیا تو پھر وہ اسے گھر لے گیا جس پر وہ انہیں ایک گھر میں لے گیا جہاں متعدد انسانی ٹکڑے دریافت ہوئے۔

اس مقدمے میں 32 سالہ خاتون Lungisani Magubane کو بھی سزا سنائی گئی جس نے مرکزی مجرم کے کہنے میں آکر ایک خاتون کو اس کے پاس پہنچایا، پھر اس کو ذبح کیا اور پھر سر کاٹ لیا۔

پولیس افسران نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے ایک جار دریافت کیا تھا جس میں انسانی کان، جبڑے اور دانت موجود تھے اور ایسی بدبو آرہی تھی کہ انہیں گھر سے نکلنا پڑا۔

عدالت میں فیصلہ سناتے ہوئے جج نے کہا کہ کن حالات میں کوئی شخص کیا کردے، یہ غیریقینی ہوتا ہے، مگر اسے اس کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔

اس سے قبل گزشتہ ماہ روس میں ایک 22 سالہ نوجوان کو بھی ایک خاتون کے قتل، اس کا خون پینے اور جسمانی اعضاءکھانے پر سزا سنائی گئی تھی۔

اسی طرح متحدہ عرب امارات میں ایک خاتون نے اپنے بوائے فرینڈ کو قتل کرکے اس کے ٹکڑے ایک روایتی عرب پکوان کی شکل میں گھر کے قریب ورکرز کو کھلادیئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

M. Saeed Dec 14, 2018 11:07pm
Cannibalism is a reality.