کراچی سمیت سندھ بھر میں وزیر پیٹرولیم غلام سرور کے اعلان کے بعد رات 8 بجے سے سی این جی اسٹیشنز کھل گئے اور گیس کی بندش ختم ہوگئی، تاہم 6 روز بعد بحالی سے اسٹیشنز پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں نظر آرہی ہیں۔

سندھ بھر کی طرح کراچی میں بھی 6 روز قبل اچانک بند کی گئی سی این جی کھولی گئی تو اسٹیشنز پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔

ٹیکسی رکشہ ڈرائیورز نے کہا کہ سی این جی بند ہونے سے انہیں شدید دشواری کا سامنا تھا۔

نجی گاڑی مالکان بھی اچانک بند کی گئی فیول گیس پر نالاں نظر آئے اور کہ مہنگی ہونے کے باوجود سی این جی نہیں مل رہی اور لمبی قطاروں میں انتظار کرنے پر مجبور ہیں۔

سوئی سدرن گیس حکام کے مطابق گیس فیلڈز میں مطلوبہ مقدار پوری ہونے پر سندھ بھر میں چوبیس گھنٹے تک سی این جی اسٹیشنز کھلے رہیں گے۔

سی این جی اسٹیشنز 8 بجے کھولنے کا اعلان

قبل ازیں وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان نے کراچی سمیت سندھ بھر میں سی این جی سیکٹر کی گیس ہفتہ کی رات 8 بجے کھولنے کا اعلان کیا تھا۔

کراچی میں گورنر سندھ عمران اسمٰعیل کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے غلام سرور نے کہا کہ 'موجودہ گیس کا بحران پیدا ہوا، پیدا نہیں کیا گیا، جبکہ میں وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر کراچی آیا اور اسٹیک ہولڈرز سے ملاقات کی۔'

انہوں نے دعویٰ کیا کہ 'کراچی میں سی این جی سیکٹر کی گیس آج رات 8 بجے کھول دیں گے، کل سے سندھ میں انڈسٹری کو 50 فیصد گیس مل جائے گی جبکہ مستقبل میں سی این جی سیکٹر کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کی کوشش کی جائے گی۔'

ان کا کہنا تھا کہ گیس کا بحران حل کرنے کراچی آیا تھا، رات 9 بجے واپس چلا جاؤں گا۔

سوئی سدرن حکام نے بھی گیس کا پریشر بحال ہونے پر سی این جی اسٹیشنز کھولے جانے کا امکان ظاہر کیا تھا۔

دوسری جانب شہر میں کچھ سی این جی مالکان نے بغیر اجازت سی این جی اسٹیشنز کھول دیئے تھے جہاں گاڑیوں کی قطاریں لگ گئی تھیں، میڈیا پر خبر آنے کے بعد سی این جی حکام نے بغیر اجازت اسٹیشنز کھولنے کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں سی این جی اسٹیشنز کی بندش، ٹرانسپورٹ غائب، عوام رُل گئے

ترجمان سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس سی جی) کا کہنا تھا کہ سی این جی اسٹیشنز کھلنےکا تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا البتہ کچھ سی این جی اسٹیشنز کھلنے کے اطلاعات ضرور موصول ہوئیں، اس طرح بغیر اجازت سی این جی اسٹیشنز کھلنا غیرقانونی اورضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پریشربحال ہوتے ہی سی این جی اسٹیشنز کو گیس فراہمی بحال کردی جائےگی۔

بعدازاں سوئی سدرن کے نوٹس لینے پر کھلنے والے سی این جی اسٹیشن کو بند کردیا گیا اور وہاں موجود شہریوں کو عملے نے باہر نکال دیا تاہم سوئی سدرن حکام نے پولیس کے ہمراہ کارروائی کرتے ہوئے عائشہ منزل کراچی پر بغیر اجازت کھلنے والا سی این جی اسٹیشن سیل کردیا۔

مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ سندھ کا صوبے میں گیس کی بندش فوری ختم کرنے کا مطالبہ

واضح رہے کہ پیر کو ہفتہ وار تعطیل کے بعد منگل کے روز ايس ايس جی سی نے گھریلو اور صنعتی صارفین کی طلب پوری کرنے کے لیے سی این جی سیکٹر کو گیس کی ترسیل غیر معینہ مدت کے لیے منقطع کردی تھی۔

سی این جی کی بندش کے باعث گیس اسٹیشن بند ہونے کی وجہ سے پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب ہوگئی تھی، جس کے نتیجے میں عوام کو گزشتہ 6 روز سے شدید مشکلات کا سامنا تھا۔

ذرائع آمد و رفت کی عدم دستیابی کے باعث دفاتر اور دیگر کاموں کے سلسلے میں گھروں سے نکلنے والے مرد و خواتین گھنٹوں سڑکوں پر بسوں کے انتظار میں کھڑے رہے جبکہ سڑکوں پر موجود رکشہ اور ٹیکسیوں نے عوام سے منہ مانگے کرائے طلب کیے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی سمیت سندھ بھر کے سی این جی اسٹیشنز کو گیس کی فراہمی معطل

ٹرانسپورٹرز کا کہنا تھا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس سی جی) کی جانب سے سی این جی کی فراہمی منقطع ہونے کے باعث سڑکوں پر گاڑیاں لانا ممکن نہیں ۔

صوبے میں گیس فراہمی کی صورتحال ابتر ہونے پر سندھ حکومت نے وفاق سے فوری گیس فراہمی کا مطالبہ کیا تھا جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی نے گیس بندش پر گزشتہ روز پریس کلب کے سامنے احتجاج بھی کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں