’سانحہ اے پی ایس میں بچھڑ جانے والوں کی یاد ہمیشہ تازہ رہے گی‘

اپ ڈیٹ 16 دسمبر 2018
وزیرِ اعظم عمران خان — فائل فوٹو
وزیرِ اعظم عمران خان — فائل فوٹو

اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ سانحہ آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) میں بچھڑ جانے والوں کی یاد ہمیشہ تازہ رہے گی جنہوں نے اپنا لہو دے کر قوم کو متحد کیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر تحریک انصاف نے ایک پیغام جاری کیا جس کے مطابق سانحہ اے پی ایس کی چوتھی برسی پر وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ 16 دسمبر پاکستان کی تاریخ کا ایک سیاہ ترین دن ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 16 دسمبر ہمیں ایک سیاہ دن کی یاد دلاتا ہے، سانحہ اے پی ایس میں بچھڑ جانے والوں کی یاد ہمیشہ تازہ رہے گی، جنہوں نے لہو کا نذرانہ دے کر قوم کو سفاک دشمن کے خلاف متحد کیا۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے قوم کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بیش بہا قربانیاں دینے کے باوجود قومی، علاقائی اور عالمی امن کے عزم کا اعادہ کیا۔

مزید پڑھیں: سانحہ پشاور: 144 داستانیں

وزیراعظم نے کہا کہ اس افسوسناک سانحے نے پوری قوم کو اس دشمن کے خلاف متحد اور مضبوط بنادیا، جو انسانیت پر ایک بد نما داغ اور حیوانیت کی بدترین مثال ہے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کو شکست دینے کے لیے تعلیم بہترین ہتھیار ہے۔

انہوں نے پاکستان کو انتہا پسندی اور فرقہ واریت، مذہب، زبان، رنگ، نسل اور کسی بھی وجہ سے تشدد سے پاک معاشرہ بنانے کا بھی اعادہ کیا۔

وزیرِ اعظم عمران خان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی جان کا نذرانہ دینے والے سیکیورٹی اہلکاروں کی قربانیوں پر انہیں خراجِ تحسین پیش کیا۔

علاوہ ازیں صدر عارف علوی نے سانحہ اے پی ایس پر اپنے بیان میں کہا کہ اے پی ایس کا واقعہ ایک قومی سانحہ ہے اور اس کے ساتھ یہ دن ہمیں اپنے دشمنوں کے خلاف مزید توانا اور پُرعزم ہونے کا سبق بھی دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک میں انتہا پسندی کو روکنے کے لیے ہر قربانی دینے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ اے پی ایس کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل

یاد رہے کہ 4 سال قبل 16 دسمبر 2014 کی صبح دہشت گردوں نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں بزدلانہ کارروائی کرتے ہوئے 132 طالبِ علموں سمیت 141 افراد کو شہید کردیا تھا جبکہ اس کارروائی میں اسپیشل سروسز گروپ کے 6 اہلکار اور 2 افسر بھی زخمی ہوئے تھے۔

تحریک طالبان پاکستان نے اس مذموم کارروائی کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

واقعے کے بعد حکومت کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس منعقد کی گئی تھی جس میں متفقہ طور پر نیشنل ایکشن پلان مرتب کیا گیا تھا جس کے تحت پورے ملک میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز کا آغاز ہوا۔

ان آپریشنز میں سیکڑوں کی تعداد میں دہشت گرد مارے گئے جبکہ بڑی تعداد میں انہیں گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمات چلائے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں