سری لنکا: برطرف رنیل وکراما سنگے دو ماہ بعد دوبارہ وزیرِاعظم بن گئے

اپ ڈیٹ 16 دسمبر 2018
صدر میتھری پالا سری سینا (دائیں) دوبارہ وزیرِاعظم بننے والے رنیل وکراما سنگے (بائیں) کو دستاویزات دے رہے ہیں — فوٹو، اے ایف پی
صدر میتھری پالا سری سینا (دائیں) دوبارہ وزیرِاعظم بننے والے رنیل وکراما سنگے (بائیں) کو دستاویزات دے رہے ہیں — فوٹو، اے ایف پی

کولمبو: سری لنکا کے صدر متھری پالا سری سینا نے برطرف کیے گئے وزیرِاعظم رنیل وکراماسنگے کو دوبارہ ملک کا وزیرِ اعظم منتخب کرلیا۔

عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق وکراماسنگے نے صدر سے اپنی وزارتِ عظمیٰ کا حلف لیا۔

رنیل وکراماسنگے نے دوبارہ وزیرِاعظم بننے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک پیغام دیا جس میں انہوں نے اسے نہ صرف اپنی اور اپنی جماعت کی بلکہ پارلیمنٹ اور پوری سری لنکن قوم کی جیت قرار دیا۔

انہوں نے ملکی آئین کا دفاع کرنے اور اپنی حمایت پر لوگوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔

خیال رہے کہ سری لنکا میں سیاسی بحران اس وقت پیدا ہوا جب رواں برس اکتوبر میں صدر میتھری پالا سری سینا نے وزیرِ اعظم رنیل وکراماسنگے کو اچانک ان کے عہدے سے برطرف کر دیا تھا۔

مزید پڑھیں: سری لنکا: عدالت نے وزیر اعظم کے اختیارات معطل کر دیئے

صدر نے وزیرِ اعظم کو برطرف کرنے کے بعد سابق صدر مہندا راجا پکسے کو سری لنکا کا نیا وزیرِ اعظم مقرر کردیا تھا۔

سری لنکا کی سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ تحلیل کرنے کے صدارتی فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے قبل از وقت انتخابات کی تیاری روکنے کا حکمدیا تھا۔

بعدِ ازاں ہنگامی طور پر پارلیمنٹ کے اجلاس میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی جس میں 225 اراکین پر مشتمل اسمبلی کی اکثریت نے اس تحریک کو کامیاب بنایا۔

تاہم مہندا راجا پکسے نے اجلاس کے دوران دعویٰ کیا کہ اسپیکر انہیں محض ’زبانی ووٹ‘ کے ذریعے وزارت عظمیٰ کے عہدے سے ہٹانے کا اختیار نہیں رکھتے جس پر مخالف سیاسی جماعت طیش میں آگئی اور چیمبر کے گرد لڑائی شروع ہو گئی۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا میں وزیراعظم کا ’تنازع‘، پارلیمنٹ میدان جنگ بن گیا

خیال رہے کہ سری لنکا میں کسی سیاسی جماعت کو اکثریت حاصل ہونے کے باوجود صدرِ مملکت کو یہ استحقاق حاصل ہوتا ہے کہ وہ نئے وزیراعظم کا انتخاب کرسکے۔

رواں ماہ دسمبر کے آغاز میں سری لنکا کی عدالت نے مہندا راجا پکسے کے بطور وزیر اعظم اختیارات کو معطل کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ ان کی کابینہ قانونی جواز ثابت ہونے تک ملک پر حکومت نہیں کرسکتی۔

15 دسمبر کو متنازع انداز میں سری لنکا کے وزیرِاعظم بننے والے مہندا راجا پکسے نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے اپنی قوم کے وسیع تر مفاد میں استعفیٰ دیا۔

یاد رہے کہ رواں برس اپریل کے مہینے میں بھی صدر میتھری پالا سری سینا اور وزیرِ اعظم رنیل وکراماسنگے کے درمیان تنازع کی وجہ سے صدر نے ایک ماہ کے لیے پارلیمنٹ کو معطل کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں