فرانس کے سیاحتی شہر بارسلونا میں جانوروں اور پرندوں کی کھالوں سے مصنوعات کی تیاری کے خلاف سماجی کارکنوں نے برہنہ احتجاج کیا۔

دی انڈیپینڈنٹ میں شائع رپورٹ کے مطابق جانور اور پرندوں کے حقوق کے لیے سرگرم سماجی کارکن سخت سردی میں بارسلونا کے انتہائی مصروف مقام پر برہنہ احتجاج کرتے ہوئے اپنے جسموں پر ’خون‘ لگا کر زمین پر ’مردہ حالت‘ میں لیٹ گئے۔

یہ بھی پڑھیں: آوارہ، زخمی جانوروں کے تحفظ کیلئے 'ایدھی اینیمل ہوم'

اس حوالے سے بتایا گیا کہ ’جسم پر لال رنگ جانوروں کے خون سے مشابہت کے لیے لگایا تھا جبکہ بے حس و حرکت لیٹنے کو ہلاک ہونے والے جانوروں سے تشبیہ دی گئی جن کی کھالوں سے جیکٹ، پرس اور دیگر اشیا بنائی جاتی ہیں‘۔

احتجاجی مظاہرین میں سے ایک خاتون نے پلے کارڈ بھی اٹھا رکھا تھا جس پر تحریر تھا کہ ’لیدر کے کوٹ کو تیار کرنے میں اور کتنے جانور ہلاک کیے جائیں گے‘۔

اسپین اور لاطینی امریکا میں جانوروں کے حقوق کے لیے متحرک سماجی گروپ انیما نیوٹرلسٹ کی جانب سے احتجاجی مظاہرے میں متعدد مرد و زن نے شرکت کی۔

مزیدپڑھیں: قربانی کی کھالیں اور معیشت پر اس کے اثرات

ویب سائٹ پر جاری اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں 85 فیصد لیدر ان جانوروں سے کی کھالوں سے حاصل ہوتا ہے جنہیں پنجرے میں ساری عمر بند رکھا جاتا ہےاور پھر ذبح کر کے ان کی کھال حاصل کرلی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برسوں میں متعدد بڑے فیشن برانڈز نے مصنوعات کی تیاری میں جانوروں کی کھال کا استعمال ترک کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں