اسلام آباد: پاکستان نے اقتصادی و مالی پالیسیز کا خاکہ (ایم ای ایف پیز) عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) میں جمع کروادیا۔

وزیر خزانہ اسد عمر نے ڈان کی جانب سے رابطہ کیے جانے پر اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے ایم ای ایف پیز کو آئی ایم ایف میں جمع کروادیا ہے، جس پر بات چیت ابھی جاری ہے‘۔

تاہم انہوں نے اس کی مزید وضاحت کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ ’آئی ایم ایف کی جانب سے اس میں کچھ ترامیم کے لیے ہم سے دوبارہ رابطہ کیا جاسکتا ہے‘۔

مزید پڑھیں: پاکستان کے لیے آئی ایم ایف پروگرام ناگزیر ہے، وزیر خزانہ

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے ایم ای ایف پی منصوبہ کے تحت 3 سالوں میں جی ڈی پی کو 2.5 فیصد بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے جو تقریباً گزشتہ آئی ایم ایف پروگرام جیسا ہی ہے۔

حکام کا کہنا تھا کہ ’ٹیکس کی مد میں آمدن اور بجلی و گیس کے نرخ بڑھا کر فوری بڑھا کر اقدامات کو عمل میں لایا جائے گا‘۔

منصوبے کے تحت حکومت توانائی کے شعبے میں 30 ارب روپے کے گردشی قرضوں کو آہستہ آہستہ کم کرکے پہلے 2 سال میں صفر تک لائے گی۔

ان سب کے علاوہ حکومت نے ریوینیو بڑھانے کے لیے ٹیکس وصولی سے متعلق اقدامات کے وعدے کیے ہیں جبکہ آئی ایم ایف چند نئی چیزوں جیسے زراعت، ریئل اسٹیٹ و دیگر کو ٹیکس نیٹ میں لانا چاہتا ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ امید کی جارہی ہے کہ آئی ایم کا وفد کرسمس سے قبل بیل آؤٹ پیکج کو حتمی شکل دینے کے لیے اسلام آباد واپس آئے گا تاکہ اسے فنڈ ایگزیکٹو بورڈ کو منظوری کے لیے ارسال کیا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا پی ٹی آئی کے پاس آئی ایم ایف ہی آخری آپشن ہے؟

واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان کی جانب سے تیاری نہ ہونے پر آئی ایم ایف کا وفد 20 نومبر کو اسلام آباد سے بغیر کسی معاہدے کے واپس چلا گیا تھا۔

حکام کا کہنا تھا کہ آئی ایم کی جانب سے مخصوص ٹیکس اقدامات جیسے جی ایس ٹی، انکم ٹیکس وغیرہ پیش نہیں کیے گئے تھے جبکہ ان میں 3 سالوں میں بجٹ خسارہ کم کرکے جی ڈی پی کو 3.5 فیصد پر لانے کے وسیع امور بھی شامل تھے۔

حکام نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی اعلیٰ عہدیدار اور ریزیڈنٹ نمائندہ ٹیریسا دابن سانچے حکومتی اراکین سے الیکٹرونک رابطے میں رہیں گی۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 17 دسمبر 2018 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں