تحریک انصاف حکومت ملک سنبھالنے کی اہل نہیں، نواز شریف

اپ ڈیٹ 17 دسمبر 2018
نواز شریف پارٹی کے پارلیمانی رہنمآں سے گفتگو کر رہے ہیں — فوٹو، فہد چوہدری
نواز شریف پارٹی کے پارلیمانی رہنمآں سے گفتگو کر رہے ہیں — فوٹو، فہد چوہدری

اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت میں ملک سنبھالنے اور معیشت کو استحکام دینے کی اہلیت نہیں۔

نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے ہمراہ پارٹی کے سینئر رہنماؤں کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک کو درپیش سب سے بڑا چیلنج معیشت ہے اور موجودہ حکومت نے 100 دن میں ہی معیشت کا برا حال کردیا ہے۔

نواز شریف نے پارٹی کے رہنماؤں کے خلاف اقدامات پر قومی احتساب بیورو (نیب) کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نیب کا پردہ عوام کے سامنے چاک ہوچکا ہے اور اب عوام کی آواز پر کان دھرنا ہوگا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما 30 دسمبر سے عوامی رابطہ مہم شروع کریں گے جس کے دوران نواز شریف اور دیگر سینئر رہنما ریلیوں اور عوامی اجتماعات سے خطاب کریں گے۔

مشاورتی اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال اور قومی اسمبلی میں قائمہ کمیٹیوں کے قیام پر بھی بحث کی گئی۔

اجلاس میں پارٹی رہنما اور رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈ کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ پارٹی اراکین سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے کے خلاف قومی اسمبلی میں احتجاج جاری رکھیں گے۔

یوم تاسیس بھرپور طریقے سے منانے کا اعلان

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) نے رواں برس 30 دسمبر کو یومِ تاسیس بھرپور طریقے سے منانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے یومِ تاسیس منانے کی تیاری شروع کردی ہے جبکہ اس موقع پر کنونشن کا انعقاد بھی کیا جائے گا۔

کنونشن کا انعقاد لاہور میں کیا جائے گا جہاں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف پارٹی کارکنان سے خطاب کریں گے۔

اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کی مرکزی و صوبائی قیادت بھی موجود ہوگی جبکہ نواز شریف پارٹی کے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان بھی کریں گے۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کی شہباز شریف سے ملاقات، سیاسی منظر نامے پر تبادلہ خیال

کنونشن میں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز بھی شرکت کریں گی، تاہم ان کے خطاب کرنے سے متعلق تصدیق نہیں کی جاسکی۔

علاوہ ازیں یومِ تاسیس کی مناسبت سے ملک کے تمام شہروں میں خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا جن میں کانفرنسز، سیمینار، مذاکرے اور مباحثے شامل ہوں گے۔

ان تقریبات میں مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کےعلاوہ مرکزی، صوبائی، ڈویژنل، ضلعی، تحصیل اور سٹی عہدیداران سمیت کارکنان کی بڑی تعداد شرکت کرے گی۔

مسلم لیگ (ن) کے ذمہ داران جماعت کی پالیسی اور مختلف مسائل پر پارٹی مؤقف کے بارے میں کارکنان کو اعتماد میں لیں گے۔

نواز شریف اور شہباز شریف کی ملاقات

قبل ازیں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف اپنے بھائی رکن قومی اسمبلی شہباز شریف سے ملاقات کے لیے وفاقی دارالحکومت میں منسٹر انکلیو پہنچے جبکہ پارٹی کے دیگر رہنما بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

نواز شریف نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے گرفتار اپنے بھائی سے ان کی خیریت دریافت کی۔

بعدِ ازاں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی سربراہی پارلیمنٹ ہاؤس میں پارٹی رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں پارٹی کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف بھی شریک ہوئے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے لیےسعد رفیق کے پروڈکشن آرڈرز جاری نہ کیے جانے پر لیگی ارکان احتجاج کریں گے۔

اجلاس کے دوران رکن قومی اسمبلی احسن اقبال نے پارٹی کی تنظیمِ نو سے متعلق امور پر بریفنگ دی اور بتایا کہ ملک بھر میں پارٹی کی تنظیم سازی کا عمل تیزی سے مکمل کیا جا رہا ہے اور انہوں نے اس معاملے میں اپنی تجاویز بھی پیش کیں۔

یہ بھی پڑھیں: صحت کے مسائل کے باعث شہباز شریف 'ہوادار کمرے' میں منتقل

اجلاس کے دوران پارٹی قائدین نے پارلیمنٹ میں قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل سے متعلق بھی بات چیت کی جبکہ نیب کے ہاتھوں گرفتار خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

شہباز شریف کا طبی معائنہ

قبل ازیں پولی کلینک اور پمز کے ڈاکٹرز پر مشتمل 3 رکنی میڈیکل ٹیم نے منسٹر انکلیو میں شہباز شریف کا طبی معائنہ کیا جبکہ گزشتہ رپورٹس کے پیشِ نظر آئندہ کے لیے طبی معاونت دی گئی۔

شہباز شریف جب پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے تو میڈیا نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹروں نے آج دوبار ان کا معائنہ کیا ہے، اللہ خیر کرے گا۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف کی گرفتاری اور تاریخ کے ناخوشگوار واقعات

خواجہ سعد رفیق کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ گرفتار لیگی رہنما کے پروڈکشن آرڈر کے معاملے پر پارلیمنٹ کے بائیکاٹ کا فیصلہ پارلیمانی پارٹی کرے گی۔

بعدِ ازاں شہباز شریف کے ترجمان نے کہا کہ شریف خاندان نے سابق وزیرِاعلیٰ پنجاب کی میڈیکل رپورٹس فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا۔

انہوں نے تصدیق کی کہ آج اپوزیش لیڈر شہبازشریف کا پمز ہسپتال کے ڈاکٹرز نے میڈیکل چیک اپ کیا لیکن ٹیم رپورٹس نہ ہونے کے باعث آئندہ کے لیے ادویات اور تجاویز دینے سے قاصر رہا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ شہباز شریف کے خون کے تجزیے کی حالیہ رپورٹس ان میں ممکنہ طور پر کینسر کی علامات کی موجودگی کی نشاندہی کرتی ہیں، جس پر ڈاکٹروں نے بھی تجویز کا اظہار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ’نواز شریف نے گزشتہ 5 سال میں 25 نجی دورے سرکاری خرچ پر کیے‘

شہباز شریف کے ترجمان نے مزید کہا کہ عدالتی حکم پر اپوزیشن لیڈر کی 4 دسمبر کی میڈیکل رپورٹس کو تاحال منظر عام پر نہیں لایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ان رپورٹس کو اہلِ خانہ کو فراہم نہ کرنا تشویش ناک عمل ہے، جبکہ مطالبہ کیا کہ ان رپورٹس کو فوری طور پر گھر والوں کے حوالے کیا جائے۔

خیال رہے کہ نیب نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو گرفتار کرلیا تھا، کچھ عرصے تک نیب کی تحویل میں رہنے کے بعد منسٹر انکلیو میں ان کی رہائش گاہ کو ذیلی جیل قرار دے کر انہیں یہاں نظر بند کردیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں