بھارت: 1984 فسادات میں سکھوں کے قتل کے جرم میں کانگریس رہنما کو عمرقید

17 دسمبر 2018
1984 کے فسادات میں تقریباً 3 ہزار سکھوں کو قتل کیا گیا تھا— فائل فوٹو
1984 کے فسادات میں تقریباً 3 ہزار سکھوں کو قتل کیا گیا تھا— فائل فوٹو

بھارت کی دوسری بڑی سیاسی جماعت کانگریس کے رہنما سجن کمار کو 1984 میں وزیراعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد ہونے والے فسادات میں سکھوں کے قتل عام کے جرم میں عمر قید کی سزا سنادی گئی۔

فرانسیسی خبررساں ادارے ’ اے ایف پی‘ کے مطابق دہلی ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں 73 سالہ سجن کمار کو وزیراعظم اندرا گاندھی کے قتل میں اشتعال پھیلانے کا ذمہ دار قرار دیا۔

واضح رہے کہ 1984 میں اس وقت کی وزیراعظم اندرا گاندھی کو ان کے سکھ گارڈ نے قتل کردیا تھا، واقعے کے بعد مشتعل لوگوں نے تقریباً 3 ہزار سکھوں کو قتل کردیا تھا۔

مزید پڑھیں : 1984 فسادات: سکھوں کے قتل کے جرم میں ’پہلی‘ پھانسی

وزیراعظم اندرا گاندھی کی ہلاکت کے وقت سجن کمار حکمراں جماعت کانگریس پارٹی کے صوبائی وزیر تھے، انہیں 2013 میں رہا کیا گیا تھا لیکن وفاقی تفتیش کاروں کی اپیل پر ہائی کورٹ نے اپنا فیصلہ بدل دیا تھا۔

عینی شاہدین کی گواہی کی بنیاد پر سجن کمار نئی دہلی میں سکھ خاندان کے 5 افراد کے قتل میں قصوروار قرار پائے۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا اور مقامی میڈیا کے مطابق دو رکنی عدالتی بینچ نے سجن کمار کو مجرمانہ سازش، نفرت پھیلانے اور باہمی ہم آہنگی کے خلاف اقدامات کا ذمہ دار قرار دیا۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق عدالت نے کہا کہ ’ متاثرین کو یہ یقین دلانا اہم ہے کہ چیلنجز کے باوجود سچ غالب رہے گا‘۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ’ ان مظالم کے اثرات آج بھی محسوس کیے جاتے ہیں‘۔

سجن کمار کو رواں ماہ کے آخر میں ہتھیار ڈالنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں اور انہیں باقی ماندہ زندگی جیل میں گزارنا ہوگی۔

خیال رہے کہ سجن کمار نے 2004 میں پارلیمانی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی لیکن مذکورہ الزامات کی بنیاد پر انہیں 2009 کے انتخابات سے دستبردار ہونے پر مجبور کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : اندرا گاندھی کے قتل پر مبنی فلم پر پابندی

گزشتہ مہینے سکھ مخالف فسادات میں یشپال سنگھ کو قتل، دنگا فساد اور دیگر جرائم میں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔

اندرا گاندھی کے قتل کے بعد شدت پسندوں نے آزادانہ 3 دن تک ملک بھر کی سکھ خواتین کا ریپ، سکھ مردوں کا قتل اور ان کے گھروں، کاروباری مراکز کو نذر آتش کیا تھا۔

سکھ مخالف فسادات کی پوری لہر بھارت میں پھیل گئی تھی تاہم نئی دہلی میں ہزاروں سکھ برداری کے لوگوں کو گھروں سے باہر گھیسٹ کر انہیں زندہ جلا دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں : اندرا گاندھی کی حکومت ’دہلی کی رات‘ اور ڈسکو ڈانس

خیال رہے کہ اندراگاندھی نے امرتسر میں قائم گولڈن ٹیمپل میں بھارتی فوج کو آپریشن کی اجازت دی تھی تاکہ سکھوں کی علیحدگی پسند تحریک کو کچلا جا سکے، آپریشن میں ہزاروں سکھوں کو قتل کردیا گیا تھا۔

ناقدین کی جانب سے سکھوں کے قتل عام کو نظر انداز کرنے اور سجن کمار اور جگدیش ٹیٹلر کے کردار کو مسترد کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔

گزشتہ ہفتے کانگریس نے وسطی ریاست مدھیا پردیش کے وزیراعلیٰ کے لیے کمال ناتھ کا نامزد کیا تھا، کمال ناتھ پر بھی الزامات ہیں انہوں نے ان فسادات میں کردار ادا کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں