اسلام آباد: حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو اس وقت خفت کا سامنا کرنا پڑا جب اس کی 2 اتحادی جماعتوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر کے لیے اپوزیشن کا ساتھ دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان اور بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے اراکینِ اسمبلی نے قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے سعد رفیق کے پروڈکش آرڈر جاری کریں۔

واضح رہے کہ سعد رفیق کو 12 دسمبر کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے ایک ہاؤسنگ اسکیم سے متعلق اسکینڈل کی تحقیقات کے دوران ضمانت منسوخ ہونے پر گرفتار کرلیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی: سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے پر اپوزیشن کا واک آؤٹ

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے یہ کہا تھا کہ سعد رفیق کو اجلاس میں شرکت کی اجازت نہ ملنے تک ان کا اس ایوان میں بیٹھنا ناممکن ہے، جس کے بعد قومی اسمبلی کے اجلاس میں تمام اپوزیشن اراکین نے واک آؤٹ کردیا تھا۔

ایوان زیریں سے واک آؤٹ کرنے والی جماعتوں میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) شامل تھیں۔

ایوان سے باہر جانے سے قبل اپوزیشن رہنما شہباز شریف پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے پاس گئے، ان سے مصافحہ کیا اور دونوں رہنماؤں نے کچھ جملوں کا تبادلہ بھی کیا، آصف علی زرداری، پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ اس وقت اجلاس میں شریک ہوئے تھے جب شہباز شریف خطاب کررہے تھے۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی کا اجلاس: پانی کے معاملے پر حکومت، اپوزیشن میں گرما گرمی

واک آؤٹ کے بعد اپوزیشن اراکین واپس ایوان میں داخل ہوئے تاکہ کورم کی نشاندہی کر کے اجلاس کی کارروائی متاثر کر سکیں لیکن اسپیکر نے ایوان میں موجود اراکین کی گنتی کے بعد ایوان کی کارروائی ایجنڈے کے مطابق جاری رکھنے کی ہدایت کی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن اراکین سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا احتجاج ریکارڈ کروانے کے بعد ایوان میں واپس آئیں اور معمول کی کارروائی میں حصہ لیں کیوں کہ ایوان کو چلانا حکومتی اور اپوزیشن دونوں اراکین کی ذمہ داری ہے۔

قبل ازیں ایوان میں خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رکنِ اسمبلی سید امین الحق نے کہا تھا کہ حکومتی اتحاد کا حصہ ہونے کے ساتھ ان کی جماعت کی اپنی علیحدہ حیثیت بھی ہے اور ایم کیو ایم پارلیمنٹ اور قومی اداروں میں قانون کی حکمرانی اور جمہوریت پر یقین رکھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی کے باہر احتجاجی اجلاس طلب کرلیا

انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی سے مطالبہ کیا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں اور اس کے لیے انہوں نے 1989میں پی پی پی دورِ حکومت میں شیخ رشید اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی مثال بھی پیش کی۔

ایم کیو ایم کے رکنِ اسمبلی کا مزید کہنا تھا کہ حکومتی بینچز پر بیٹھنے والے اراکین یہ بات اپنے ذہن میں رکھیں کہ وہ یہاں مستقل نہیں بیٹھیں گے۔

بعدازاں بی این پی مینگل کے آغا حسن بلوچ نے بھی اسپیکر سے سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں