’جنگلات کے تحفظ کیلئے چین، پاکستان سے تعاون کرے گا‘

18 دسمبر 2018
مشیر ماحیولیاتی تبدیلی چینی سفیر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں — فوٹو:
مشیر ماحیولیاتی تبدیلی چینی سفیر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں — فوٹو:

اسلام آباد: چین کے سفیر یاؤ جنگ نے کہا ہے کہ پاکستان کی حکومت کو جنگلات کاٹنے سے روکنے اور درخت لگانے کے حوالے سے بڑے پیمانے پر آگاہی پھیلانی چاہیے تاکہ ملک میں جنگلات کو تحفظ حاصل ہوسکے۔

وزارت ماحولیاتی تبدیلی کی میڈیا بریفنگ کے بعد ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے چینی سفیر کا کہنا تھا کہ ’90 کی دہائی میں ہمیں بھی اس ہی طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا جس پر ہم نے گرین وال بنانے کا فیصلہ کیا تھا، چین، پاکستان سے بڑا ملک ہے تو ہمیں مسائل بھی زیادہ تھے تاہم ہم نے آگاہی پھیلا کر مسائل حل کیے، پاکستان کی موجودہ حکومت نے بھی اس معاملے پر دلچسپی کا اظہار کیا ہے اور مجھے امید ہے کہ مسئلے کا حل نکال لیا جائے گا‘۔

سفیر کا کہنا تھا کہ جنگلات کو محفوظ بنانے کے لیے وقت درکار ہوتا ہے تاہم ایک مرتبہ اس کے لیے اقدامات کا آغاز ہو تو بہتری ضرور آتی ہے۔

مزید پڑھیں: تمر کے جنگلات اور کراچی کے ساحل کی ماحولیاتی موت

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین نے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کر رکھے ہیں جس کے تحت بیجنگ پاکستان کے جنگلات کو محفوظ بنانے کے لیے تعاون کرے گا۔

وزیر اعظم عمران خان کے گزشتہ ماہ چین کے دورے کے دوران یادداشت پر دستخط اس کام کا آغاز تھا، چین کی ترقی کی 40ویں سالگرہ کے موقع ہے اور ہم ماحول کی حفاظت کے لیے بہت کچھ کرسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صاف اور سرسبز پاکستان پروگرام کا انعقاد صرف ممکن ہی نہیں بلکہ تبدیلی لاسکتا ہے اور چین پاکستان کے ایسے تمام منصوبوں میں تعاون کرے گا۔

قبل ازیں وزیر اعظم کے مشیر برائے ماحولیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے بتایا تھا کہ محکمہ جنگلات اور چین کے گراس لینڈ انتظامیہ کے درمیان یادداشت پر دستخط کا مقصد دونوں ممالک میں جنگلات اور ماحولیات کے شعبے میں تعلقات کو بڑھانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پہلی جنگلات پالیسی ایک مثبت قدم مگر...

انہوں نے چینی حکومت کے ایکو سولائزیشن اور گرین وال آف چائنا منصوبوں کو سراہتے ہوئے کہا تھا کہ ان منصوبوں نے چین میں جنگلات کو 12 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کردیا ہے جو 5 لاکھ اسکوائر کلومیٹر پر مشتمل ہے جبکہ گرین وال نے صحراؤں کو پھیلنے سے روکا ہے۔

ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ چین ماضی میں جنگلات، جنگلی حیوانات، شکار کرنے کی جگہوں، شکار کرنے کی حدود میں بہتری، گیلی زمین کے انتظامات اور صحراؤں پر قابو پانے پر ٹریننگ کورسز میں شمولیت اختیار کرچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’چونکہ پاکستان بھی جنگلات لگانے کے بڑے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے مرحلے میں ہے، ہمیں چین کے تجربات سے بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’چین نے 3 ڈیمز بنائے ہیں جن کا کام زمین کے پانی کو دوبارہ بھرنا ہے، ہم بھی چین سے یہ سیکھ کر زیر زمین کو پانی کو دوبارہ بھرنا چاہتے ہیں‘۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں سڑکوں پر کھجور کے درخت لگائے جاتے رہے ہیں لیکن ہم ایسے درخت لگائیں گے جو ماحول دوست کے ساتھ ساتھ جنگلات کو بھی تحفظ فراہم کریں گے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 18 دسمبر 2018 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں