متحدہ عرب امارات میں طالبان اور امریکا کے درمیان ہونے والے مذاکرات پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے طالبان اور امریکا کے مابین مذاکرات کے انعقاد کیلئے معاونت کی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 'آئیے دستِ دعا بلند کریں کہ امن لوٹ آئے اور جری افغان عوام پر تقریباً 3 دہائیوں سے پڑنے والی آزمائش کا خاتمہ ہو'۔

انہوں نے مزید کہا کہ قیامِ امن کے لیے پاکستان سے جو بھی بن پڑے گا وہ کریں گے۔

مذاکرات پر طالبان کا رد عمل

بعد ازاں افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں متحدہ عرب امارات میں ہونے والے مذاکرات کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا کہ 'گزشتہ روز ابو دبئی میں طالبان کے ایک وفد نے سعودی عرب، پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے اعلیٰ سطح کے وفد سے اہم مذاکرات کیے'۔

مزید پڑھیں: پاکستان کے تعاون سے ابوظہبی میں امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا آغاز

ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا جبکہ امریکا اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے جاری آپریشنز کے خاتمے سے متعلق امور پر بات چیت کی گئی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'اس کے علاوہ، متعلقہ ممالک اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد سے بھی دن کے اختتام پر بات چیت ہوئی'۔

طالبان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 'مذاکرات آج بھی جاری رہیں گے'۔

خیال رہے کہ افغانستان میں جاری جنگ کے سیاسی حل کے لیے پاکستان کی کوششوں سے گزشتہ روز متحدہ عرب امارات میں امریکا اور طالبان کے درمیان ’امن مذاکرات‘ کا آغاز ہوا تھا۔

اس موقع پر پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ اسلام آباد، بین الاقوامی برادری اور دیگر فریقین کے ساتھ جنگ کا شکار پڑوسی ملک افغانستان میں امن کے قیام کے لیے پرعزم ہے۔

متحدہ عرب امارات کے شہر ابو ظبی میں مذاکرات سے قبل ڈاکٹر محمد فیصل نے ٹوئٹ کیا کہ ’مذاکرات متحدہ عرب امارات میں ہورہے ہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ مذاکرات سے افغانستان میں جاری قتل و غارت کا خاتمہ ہوگا اور خطے میں امن قائم ہوگا‘۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، امریکا اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات میں تعاون کیلئے تیار

یاد رہے کہ زلمے خلیل زاد افغان امن مذاکرات کے سلسلے میں تعاون کے لیے پاکستان ، افغانستان، روس، ترکمانستان، ازبکستان اور بیلجیئم کے 18 روزہ دورے پر آئے تھے۔

انہوں نے سب سے پہلے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سےافغانستان کے مسئلے پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی نمائندہ خصوصی طالبان سے 2 مرتبہ قطر میں ملاقات کرچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں