اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے پارلیمنٹ میں اپوزیشن جماعتوں کے اراکین سے ملاقات کرنے کے لیے رضامندی کا اظہار کردیا۔

نیب کے ترجمان کا کہنا ہے کہ چیئرمین نیب اراکین پارلیمنٹ کا احترام کرتے ہیں اور احتساب کے عمل پر اعتراضات اٹھانے والے اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ سے ملاقات کے لیے تیار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب چیئرمین کے لاہور سے واپس اسلام آباد آنے کے بعد ان کی اپوزیشن پارٹی کے رہنماؤں سے ملاقات جلد ہوگی۔

یہ بیان نیب ترجمان کی جانب سے قومی اسمبلی کے اپوزیشن جماعتوں کے قانون سازوں کی جانب سے بھیجے گئے خط کے جواب میں سامنے آیا۔

مزید پڑھیں: ’نیب کی وفاداری ریاست کے ساتھ ہے، کرپشن کرنے والے کو جواب دینا ہوگا‘

ڈان کو موصول ہونے والے خط کی کاپی میں حکومت کا حصہ بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل کے دستخط بھی موجود ہیں۔

اس خط پر مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، رانا ثناءاللہ خان، پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سید نوید قمر اور شازیہ مری جبکہ متحدہ مجلس عمل سے تعلق رکھنے والے اسد محمود اور شاہدہ اختر علی کے دستخط ہیں۔

خط کے ذریعے اراکین پارلیمنٹ نے نیب چیئرمین کی توجہ ادارے کی جانب سے اپوزیشن کو ’ہراساں کرنے اور انتقام کا نشانہ بنانے‘ پر مبذول کروائی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جب احتساب غیر جانب دار، یکطرفہ اور انتخابی ہوجائے اور اسے صرف اپوزیشن کے لیے استعمال کیا جائے تو یہ پارلیمنٹ کی بالادستی اور اس کی خود مختاری کے لیے خطرہ بن جاتی ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: احتساب ہو لیکن انتقام نہ ہو، سابق وزیر اعظم

خط کے ذریعے قانون سازوں نے نیب کے سربراہ کو ان معاملات سے آگاہ کرنے کے لیے ملاقات کرنے کا وقت طلب کیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال پاناما پیپرز کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی نا اہلی اور احتساب عدالت کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا سنائے جانے کے بعد سے نیب پر ’انتقامی کارروائی‘ کے الزامات لگائے جارہے ہیں۔

تاہم مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں اکتوبر کے ماہ میں گرفتاری کے بعد سے اپوزیشن نے نیب کی جانب سخت رویہ اختیار کرلیا۔

اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے قومی اسمبلی میں ’نیب کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کرنے‘ کے موضوع پر بحث کے لیے درخواستیں کی جاچکی ہیں۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 19 دسمبر 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں