اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما سید خورشید احمد شاہ کا کہنا ہے کہ سابق صدر مملکت آصف علی زرداری اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے درمیان مستقبل قریب میں ہونے والی ملاقات کو روکا نہیں جاسکتا اور یہ تب ہوگی جب دونوں رہنما اسلام آباد میں موجود ہوں گے۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے حکومت کے خلاف مشترکہ احتجاجی تحریک چلانے کا بھی اشارہ دیا۔

صحافی کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ملاقات کیوں نہیں ہوسکتی؟، زرداری صاحب فی الوقت اسلام آباد میں موجود نہیں ہیں تاہم جب وہ آئیں گے یہ ملاقات ہوگی‘۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کی گرفتاری کی صورت میں مسلم لیگ (ن) کا عوام میں جانے کا فیصلہ

مشترکہ تحریک کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور آصف علی زرداری کو اگر گرفتار کیا گیا تو ہر پارٹی نے اپنی حکمت عملی تیار کر رکھی ہے اور اگر سیاسی حالات ہمیں اس طرف لے جائیں گے تو سیاست میں سب کچھ ہوسکتا ہے۔

دوسری جانب ملاقات کے بعد نواز شریف اور شہباز شریف نے صحافیوں کی جانب سے آصف علی زرداری سے ملاقات کے حوالے سے سوال کا جواب دینے سے گریز کیا تھا۔

پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کو اپنی مدت پوری کرتے دیکھنا چاہتے ہیں تاہم حکمرانوں خود متنازع بیانات اور اقدامات سے مڈ ٹرم انتخابات کے حالات پیدا کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی کا جوابی ردعمل، عمران خان کے اثاثوں کی تفصیلات کیلئے درخواست جمع

آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کے خلاف جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کے حوالے سے سوال کے جواب میں خورشید شاہ نے ہی سوال کرڈالا اور کہا کہ ’اس ملک میں شہری قانون نافذ ہے یا جنگل کا قانون نافذ ہے؟‘۔

بینظیر بھٹو کی بہن صنم بھٹو کی سیاست میں آمد سے متعلق رپورٹس کے حوالے سے سوال کے جواب میں پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ ’وہ ذوالفقار علی بھٹو کی بیٹی ہیں اور ان کا نام سیاست سے مٹایا نہیں جاسکتا‘۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 21 دسمبر 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں