پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے وزیر خارجہ کے پالیسی بیان پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ خارجہ پالیسی کو پنڈی سے پارلیمنٹ منتقل کیا جائے۔

سینیٹ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ ’پارلیمنٹ کو ڈس فنکشنل کیا جارہا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ ہی خارجہ پالیسی بنائے‘۔

انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ نے یہاں آکر کہا کہ کچھ ایسی چیزیں ہیں جو نہیں بتائی جا سکتیں، ایسی کون سی چیزیں ہیں جو پارلیمان کو نہیں بتائی جا سکتیں، اگر کچھ حساس معاملات ہیں تو ان کیمرا اجلاس بلا لیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ قومی سلامتی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی فوری تشکیل دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے تینوں اداروں کے درمیان ہم آہنگی اور اختیارات کا توازن اس وقت موجود نہیں، ہر ادارا دوسرے ادارے کے اختیارات میں مداخلت کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ تمام ریاستی اداروں کی ماں ہے۔

انہوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تاحال این ایف سی ایوارڈ جاری نہیں کیا گیا، ریاست کس سمت جا رہی ہے؟

پیپلز پارٹی رہنما کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کا معاملہ روز کا معمول بن گیا ہے، جو صحافی پسند نہیں اسے قتل کردو، ریاست نے بنیادی حقوق کو نجی معاملہ بنادیا ہے، شہریوں کو اپنے نجی سکیورٹی گارڈز رکھنے پڑتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’آج قانون ایک ہے لیکن اطلاق چار ہیں، ریاست خطرناک کھیل کھیل رہی ہے ہمیں اب یہ کھیل کھیلنا چھوڑدینا چاہیے، ریاست کو کچھ ہوا تو ہم میں سے کوئی نہیں بچے گا۔

مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی کا جوابی ردعمل، عمران خان کے اثاثوں کی تفصیلات کیلئے درخواست جمع

ان کا کہنا تھا کہ کوئی کرپٹ ہے تو اسے سزا دیں لیکن یہ سزا اس وقت ممکن ہے جب احتساب بلا تفریق ہو، گنے چنے لوگوں کا احتساب قابل قبول نہیں ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ وفاقی احتساب کمیشن اور عام شہریوں کے ساتھ زیادتیوں پر بھی کمیشن تشکیل دیا جانا چاہیے۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی کی جے آئی ٹی اراکین سے ملاقات؟

قبل ازیں پیپلز پارٹی ہی کی رہنما سینیٹر شیری رحمٰن نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کی جے آئی ٹی ارکان سے ملاقات کے معاملہ پر اظہار خیال کرتے ہوئے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

پیپلز پارٹی رہنما نے شہزاد اکبر کی وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) میں جے آئی ٹی ارکان سے ملاقات کی وضاحت کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ججز، فوجی افسران کے احتساب کا اختیار پارلیمنٹ کو دینے پر جواب طلب

حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ لگتا ہے حکومت احتساب کے لبادے میں سخت انتقامی سیاست کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’حکومت کہتی ہے ان کا احتساب کے عمل سے کوئی تعلق نہیں، اگر یہ سچ ہے تو شہزاد اکبر ایف آئی اے کے دفتر میں کیا کر رہے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں