’اسٹیٹ بینک نے بینکوں کا ڈیٹا ہیک ہونے کی رپورٹ کو مسترد کردیا‘

اپ ڈیٹ 21 دسمبر 2018
مختلف بینکوں کے ڈیٹا ہیک ہونے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں—فائل فوٹو
مختلف بینکوں کے ڈیٹا ہیک ہونے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں—فائل فوٹو

وزارت خزانہ نے بتایا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے پاکستانی بینکوں کا ڈیٹا ہیک ہونے کی رپورٹ کو مسترد کردیا ہے۔

سینیٹ اجلاس میں وزارت خزانہ کی جانب سے جمع کروائے گئے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ اسٹیٹ بینک کو ایک بینک کے علاوہ کسی بینک کے ڈیٹا ہیک ہونے سے متعلق قانون نافذ کرنے والے اداروں یا بینک انتظامیہ کی جانب سے کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی۔

جواب میں بتایا گیا کہ اکتوبر 2018 میں بین الاقوامی اے ٹی ایم کے ذریعے پاکستانی بینک پر سائبر حملہ سے ڈیٹا ہیک کیا گیا۔

مزید پڑھیں: تقریباً تمام پاکستانی بینکوں کا ڈیٹا چوری کرلیا گیا، ایف آئی اے

سینیٹ میں بتایا گیا کہ اسٹیٹ بینک نے بینکنگ کے شعبے کی سیکیورٹی کنٹرول کرنے کا روڈ میپ تیار کیا ہے اور بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ سائبر خطرات سے نمٹنے کے لیے ضروری اقدامات اٹھائیں۔

دوران اجلاس وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے بتایا کہ بینک اسلامی کے 6 ہزار اکاؤنٹس کا ڈیٹا چوری کرکے استعمال کیا گیا لیکن یہ پیسہ کسی کے بینک اکاؤنٹ سے نہیں نکالا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ یہ کمرشل بینک اور انشورنس کمپنی کے درمیان کا معاملہ ہے، اسٹیٹ بینک نے کراس بارڈر ٹرانزیکشن پر مزید کی ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ نومبر میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ کے سربراہ کیپٹن (ر) محمد شعیب نے کہا تھا کہ حالیہ سیکیورٹی بریچ میں ’تقریباً تمام‘ پاکستانی بینکوں کا ڈیٹا چوری کرلیا گیا۔

انہوں نے بتایا تھا کہ ’ہمیں ملنے والی حالیہ رپورٹس کے مطابق پاکستانی بینکوں کا ڈیٹا مبینہ طور پر ہیک کرلیا گیا ہے‘۔

معاملے پر مزید وضاحت طلب کرنے پر انہوں نے بتایا تھا کہ ملک میں کام کرنے والے زیادہ تر بینک ہیکنگ کی زد میں آئے ہیں۔

انہوں نے بتایا تھا کہ تحقیقاتی ادارہ ہیکنگ سے متعلق 100 سے زائد کیسز کی تحقیقات کر رہا ہے۔

اس سے قبل 10 بینکوں نے کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ کے ڈیٹا چوری ہونے کی اطلاعات پر اپنی بین الاقوامی ٹرانزیکشن بند کردی تھیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ( ایس بی پی ) کو مختلف کمرشل بینکوں کی جانب سے آگاہ کیا گیا تھا کہ ان کے صارفین کے اکاؤنٹس پر سائبر حملوں کے بعد حفاظتی اقدامات کے پیش نظر انہوں نے ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ پر بین الاقوامی ادائیگیاں روک دی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سائبر حملے کا معاملہ: 10بینکوں نے بین الاقوامی ٹرانزیکشن روک دی

ڈیجیٹل سیکیورٹی ویب سائٹ کریبسن سیکیورٹی ڈاٹ کام نے بتایا تھا کہ تقریباً 10 پاکستانی بینکوں کے 8 ہزار اکاؤنٹ ہولڈرز کا ڈیٹا ہیکرز کی مارکیٹ میں فروخت کیا گیا۔

اس حوالے سے اسٹیٹ بینک کے ترجمان اعلیٰ عابد قمر نے ڈان کو بتایا تھا کہ اکاؤنٹ ڈیٹا کی چوری سے متعلق رپورٹ کی اس وقت تصدیق نہیں کی جاسکتی اور جب تک چوری شدہ مبینہ ڈیٹا کو اکاؤنٹس سے رقم کی چوری کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا اس رپورٹ کو درست نہیں کہہ سکتے۔

واضح رہے کہ 27 اکتوبر کو بینک اسلامی کی جانب سے پہلی مرتبہ سائبر حملے کو رپورٹ کیا گیا تھا اور بینک نے کہا تھا کہ بین الاقوامی ادائیگیوں کے کارڈز سے 26 لاکھ روپے چوری ہونے کے بعد انہوں نے اس طرح کی ٹرانزیکشن روک دی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں