افغان جنگ نے پاکستان کو ایٹمی ہتھیار رکھنے میں مدد دی، امریکی دستاویز

اپ ڈیٹ 23 دسمبر 2018
چین نے بھی امریکا پر پاکستان کی مدد جاری رکھنے پر زور دیا — فوٹو، فائل
چین نے بھی امریکا پر پاکستان کی مدد جاری رکھنے پر زور دیا — فوٹو، فائل

واشنگٹن: امریکی دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان کو افغان جنگ نے اپنے ایٹمی ہتھیار رکھنے میں مدد دی جبکہ چین کی جانب سے بھی پاکستان کی حمایت کرنے پر زور دیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ انکشافات امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری ہونے والی 1980 کی دہائی کی دستاویزات میں سامنے آئے۔

تقریباً 30 برس بعد جاری ہونے والے ان دستاویز میں بتایا کہ چین کے سینٹرل ملٹری کمیشن کے سابق چیئرمین ڈینگ شیاپنگ نے امریکا پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام کے باوجود اس کی مدد جاری رکھے۔

امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں اگست 1984 کی خفیہ دستاویز پر مشتمل رپورٹ کے مطابق واشنگٹن کو اس وقت یہ معلوم ہوگیا تھا کہ پاکستان نے ایٹمی ہتھیار بنانے کی صلاحیت حاصل کرلی ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی ایٹمی صلاحیت، پاکستان کی حفاظت کی ضامن

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پاکستانی حکام کی جانب سے انکار کے باوجود امریکی کو یہ خفیہ اطلاعات موصول ہوگئی تھیں کہ پاکستان ایٹمی ہتھیار کے ایک ‘پرفیکٹ’ ڈیزائن کو تیار کرنے کی جانب بڑھ رہا ہے۔

اس وقت اس رپورٹ میں کہا گیا کہ 'پاکستان کی یورینیم حاصل کرنے کی حالیہ پیش رفت کے مطابق بہت جلد یہ صورتحال پیدا ہوجائے گی جہاں ہم اس بات کو نظر انداز نہیں کر پائیں گے کہ پاکستان ایٹمی ہتھیار بنانے سے متعلق اقدامات کر رہا تھا'۔

مذکورہ پیش رفت نے واشنگٹن کو مجبور کردیا کہ وہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق سرگرمیوں کو برداشت کرے اور دنیا میں اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کی ساکھ کو خراب کرے جس کی وجہ سے اسے پاکستان کی سیکیورٹی امداد کے لیے کانگریس کے اقدامات کے خلاف جانا تھا جبکہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں بھارت پاکستان کے ایٹمی پروگرم پر حملہ بھی کرسکتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: یوم تکبیر: پاکستان کو ایٹمی طاقت بنے 20 برس مکمل

دوسری جانب امریکا کے پاس یہ صرف یہ آپشن باقی تھا کہ وہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی وجہ سے اس کے ساتھ سیکیورٹی تعلقات کو ختم کردے، تاہم اس فیصلے کی وجہ سے سوویت یونین کے خلاف طالبان مزاحمت کمزور پڑ جاتی اور جنوبی ایشیا میں امریکا کے طویل مدتی سیاسی و سیکیوٹی مفادات کو خطرات لاحق ہوجاتے جبکہ یہ آپشن پاکستان کو اپنے ایٹمی ہتھیار سے متعلق فیصلہ کرنے میں بھی بالکل آزاد بنادیتا۔

رپورٹ میں خبردار کیا گیا تھا کہ ان دونوں میں سے کسی بھی فیصلے کے ناقابلِ تلافی نقصانات ہوسکتے ہیں۔

تاہم رپورٹ میں بتایا گیا کہ واشنگٹن کی جانب سے 6 سال کے عرصے پر محیط 3 ارب 20 کروڑ ڈالر کا سیکیورٹی پیکیج جاری کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ایٹمی ہتھیاروں کی حفاظت وقت کی اہم ترین ضرورت

ایک علیحدہ دستاویز میں یہ بات سامنے آئی کہ بتایا گیا کہ چین کے سینٹرل ملٹری کمیشن کے سابق چیئرمین ڈینگ شیاپنگ نے امریکا پر زور دیا تھا کہ وہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو برداشت کرتے ہوئے اس کی حمایت کرے۔

ڈینگ شیاپنگ نے جمی کارٹر انتظامیہ کو قائل کیا تھا کہ اندرا گاندھی کی سربراہی میں بھارت سوویت یونین کا حامی ہوگا، اس لیے پاکستان کو مستحکم بنانا امریکا اور چین کے مفاد میں ہوگا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ چینی رہنما نے امریکا سے کہا کہ یہ 'مثبت اقدام ہے'، اور مزید کہا کہ 'پاکستان کے پاس اپنا ایٹمی پروگرام تیار کرنے کی وجہ ہے'۔

اپنی بات کی وضاحت دیتے ہوئے ڈینگ شیاپنگ نے واشنگٹن سے کہا 'جنوبی ایشیا میں پہلے بھارت ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل ہوا جس نے پاکستان کو اپنا ایٹمی پروگرام تیار کرنے کی وجہ فراہم کی'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں