کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عارف علوی کے صدرِ مملکت منتخب ہونے کے خلاف دائر درخواست کو فوری سماعت کے لیے منظور کرلیا۔

درخواست گزار عظمت ریحان نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ ڈاکٹر عارف علوی نے عدالتی ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کی۔

انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر عارف علوی نے 1977 سے عدالت میں زیرِ سماعت کیس میں 3 مرتبہ اپنا حلف نامہ جمع کروایا اور انہوں نے تینوں مرتبہ اس میں غلط بیانی کی۔

مزید پڑھیں: ڈاکٹر عارف علوی نے 13 ویں صدر مملکت کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا

درخواست میں کہا گیا کہ ڈاکٹر عارف علوی نے دستاویزات جمع کرواکر ہاکس بے پر 1810 ایکڑ زمین کے کیس کا فیصلہ اپنے حق میں کروایا تھا، اور وہ ایک ٹرسٹ کے شریک ٹرسٹی بھی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ کے موجودہ چیف جسٹس نے ڈاکٹر عارف علوی کے خلاف حکم نامہ جاری کیا تھا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالتی ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کرنے ولا شخص پاکستان کا صدر نہیں بن سکتا۔

سندھ ہائی کورٹ نے عظمت ریحان کی درخواست کو فوری سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے فریقین کو یکم جنوری تک جواب جمع کروانے کا حکم بھی دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر عارف علوی پاکستان کے 13ویں صدر منتخب

عظمت ریحان نے اپنی درخواست میں وفاقی حکومت، الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) اور دیگر کو فریق بنایا ہے۔

خیال رہے کہ 4 ستمبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں ڈاکٹر عارف علوی 352 الیکٹورل ووٹ حاصل کرکے پاکستان کے 13 ویں صدر منتخب ہوئے تھے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ڈاکٹر عارف علوی نے پاکستان کے 13 ویں صدر کے عہدے کا حلف 9 ستمبر کو اٹھایا تھا۔

ان سے قبل مسلم لیگ (ن) کے ممنون حسین صدارتی مدت پوری ہونے کے بعد اپنے عہدے سے سبکدوش ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں