اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے فلیگ شپ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی بریت کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

نیب سے جاری بیان کے مطابق چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی زیر صدارت اجلاس نیب ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں قومی احتساب بیورو کے سینئر قانونی ماہرین، متعلقہ ڈی جیز اور سینئر افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں تفصیلی مشاورت کے بعد فلیگ شپ کیس میں احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف بیورو کی جانب سے اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

چیئرمین نیب نے قانونی ٹیم کو ہدایت کی کہ مکمل تیاری، ٹھوس شواہد اور قانون کے مطابق فلیگ شپ کیس میں احتساب عدالت اسلام آباد کے فیصلے کی مصدقہ نقل حاصل کرکے نواز شریف کی بریت کے خلاف اپیل دائر کی جائے۔

مزید پڑھیں: مریم نواز نے احتساب عدالت کے فیصلے کو انتقام کی آخری ہچکی قرار دے دیا

واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید بامشقت اور بھاری جرمانے کی سزا سنائی تھی، جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

عدالتی فیصلے پر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ نواز شریف پر ڈیڑھ ارب روپے اور 25 لاکھ پاؤنڈ (تقریباً 44 کروڑ پاکستانی روپے) یعنی کل ایک ارب 94 کروڑ روپے سے زائد جرمانہ عائد کیا گیا۔

عدالت کی جانب سے مختصر فیصلے میں کہا گیا کہ فلیگ شپ ریفرنس میں ان کے خلاف ثبوت نہیں لہٰذا انہیں بری کیا جاتا ہے ، تاہم العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کے خلاف ٹھوس ثبوت موجود ہیں، جس پر انہیں 7 سال قید اور جرمانے کی سزا دی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کوئی غلط کام نہیں کیا جس پر سرجھکانا پڑے، نواز شریف

عدالتی فیصلے میں نواز شریف کی جائیداد بھی ضبط کرنے کا حکم دیا گیا، تاہم یہ ابھی واضح نہیں ہوا کہ اس میں کونسی جائیداد شامل ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں