کابل: سرکاری عمارت پر شدت پسندوں کا حملہ،43 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 25 دسمبر 2018
کابل میں کار بم دھماکے میں زخمی ایک افغان شہری کا وزیر اکبر خان ہسپتال میں علاج جاری ہے— فوٹو: اے ایف پی
کابل میں کار بم دھماکے میں زخمی ایک افغان شہری کا وزیر اکبر خان ہسپتال میں علاج جاری ہے— فوٹو: اے ایف پی

افغانستان میں شدت پسندوں نے کار بم دھماکا کرنے کے بعد دارالحکومت کابل میں حکومتی دفتر پر حملہ کردیا جس میں43 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے جبکہ عمارت پر اب بھی ان کا قبضہ برقرار ہے جس کے سبب مزید ہلاکتوں کا بھی خدشہ ہے۔

وزارت داخلہ کے نائب ترجمان نصرت رحیمی نے کہا کہ جدید ہتھیاروں سے لیس متعدد حملہ آوروں نے حکومتی کمپاؤنڈ پر حملہ کیا جس میں وزارت پبلک ورکس سمیت دیگر دفاتر موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: طالبان کے حملے میں 30 افغان پولیس اہلکار ہلاک

انہوں نےبتایا تھا کہ حملے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک اور 7 زخمی ہو گئے جس میں تین سیکیورٹی اہلکار اور چار شہری شامل ہیں۔

رحیمی نے کہا کہ افغان فورسز نے اب تک 3 حملہ آوروں کو مار دیا ہے اور کمپاؤنڈ میں پھنسے تقریباً 350 افراد کو شدت پسندوں کے قبضے سے آزاد کرا لیا گیا ، جبکہ ایک شدت پسند کار بم دھماکے میں ہلاک ہو گیا۔

مزید پڑھیں: افغان جنگ نے پاکستان کو ایٹمی ہتھیار رکھنے میں مدد دی، امریکی دستاویز

نصرت رحیمی نے کہا کہ اب بھی چند افراد کو شدت پسندوں نے یرغمال بنایا ہوا ہے اور انہیں چھڑانے کے لیے آپریشن جاری ہے۔

ہسپتال میں موجود فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے نمائندے نے بتایا کہ حملہ آوروں سے بچنے کے لیے ایک زخمی شہری نے عمارت کی تیسری منزل سے چھلانگ لگا دی، جس سے اس کی متعدد ہڈیاں ٹوٹ گئیں۔

دوپہر میں کار بم دھماکے سے شروع ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری اب تک کسی نے بھی قبول نہیں کی، جبکہ اس کے بعد ایک اور دھماکا بھی ہوا جس کی نوعیت کا تعین نہیں کیا جا سکا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: طالبان کا پولیس چوکی پر حملہ، 5 اہلکار ہلاک

حملے کی زد میں آنے والے کمپاؤنڈ سے دھویں کے بادل اٹھتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں جبکہ عمارت کے اوپر دو ہیلی کاپٹر بھی گشت کر رہے ہیں۔

وزارت پبلک ورکس میں کام کرنے والے ایک ملازم اور ایک عینی شاہد اشرف نے بتایا کہ حملہ آوروں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں