اسلام آباد: نیشنل کمیشن برائے ہیومن رائٹس (این سی ایچ آر) کے چیئرمین جسٹس(ر) علی نواز چوہان نے سرگودھا یونیورسٹی کے لاہور کیمپس کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر میاں جاوید کی جیل حراست میں ہلاکت کا از خود نوٹس لے لیا۔

این سی ایچ آر نے قومی احتساب بیورو (نیب) سے مطالبہ کیا کہ کمیشن کی ایک ٹیم کو نیب کے حراستی مرکز کا معائنہ کرنے کی اجازت دی جائے۔

واضح رہے کہ میاں جاوید یونیورسٹی کے غیر قانونی کیمپس کے قیام کی تحقیقات کے سلسلے میں اکتوبر سے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں تھے، گزشتہ ہفتے انہوں نے سینے میں تکلیف کی شکایت کی جس کے بعد انہیں طبی امداد کے لیے سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔

یہ بھی پڑھیں: پروفیسر کی ہتھکڑی لگی لاش پر وزیر اطلاعات کی 'تنقید'

یو سی ایچ آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق متوفی نیب لاہور آفس میں زیر تفتیش تھے، واقعے کی سنگینی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کمیشن نے این سی ایچ آر کے ایکٹ برائے سال 2012 کے تحت از خود نوٹس لے لیا۔

کمیشن نے واقعے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نیب حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ این سی ایچ آر کے قانون برائے 2012 کے سیکشن 9 کے تحت ضروری اقدامات اٹھانے کے لیے 31 دسمبر سے قبل اس واقعے کی جامع رپورٹ مرتب کر کے پیش کی جائے۔

کمیشن کی جانب سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا کہ ’کمیشن این سی ایچ آر کے قانون برائے 2012 کے سیکشن 9 کے دائرہ کار کے تحت اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے نیب کے حراستی مرکز کا معائنہ کرنا چاہتا ہے‘۔

مزید پڑھیں: 'میاں جاوید احمد کی موت سے نیب کا کوئی تعلق نہیں'

بیان کے مطابق ’متوفی کی ہتھکڑی لگی لاش کی تصاویر سوشل میڈیا اور ذرائع ابلاغ کے دیگر پلیٹ فارمز پر وائرل ہونے پر کمیشن نیب حکام سے مطالبہ کرتا ہے کہ جس قدر جلدی ممکن ہوسکے این سی ایچ آر ٹیم کو نیب کے حراستی مرکز کا معائنہ کرنے کی اجازت دی جائے اور اس سلسلے میں وقت اور تاریخ کا تعین کیا جائے کیوں کہ این سی ایچ آر کی ذمہ داری ہے کہ انسانی حقوق کا تحفظ اور اس کا فروغ یقینی بنائے‘۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’کمیشن کسی بھی ادارے کی کارروائی میں مداخلت نہیں کرنا چاہتا لیکن انسانی حقوق کی حفاظت کی غرض سے کمیشن اپنے اختیارات کے دائرہ کار استعمال کرنے کا خواہاں ہے‘۔

خیال رہے کہ قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف شہباز شریف نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ انہیں ایسے کمرے میں رکھا جارہا تھا جہاں دن اور رات میں فرق کرنا ممکن نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’مسلسل نگرانی اور تشدد کے الزامات' پر نیب نے حراستی مرکز کے دروازے کھول دیے

قبلِ ازیں سابق وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی مجاہد کامران نے بھی ایک انٹرویو میں الزام عائد کیا تھا کہ نیب کے حراستی مراکز کے بیت الخلا میں کلوز سرکٹ کیمرا (سی سی ٹی وی) نصب ہیں تاہم نیب نے ہمیشہ ان الزامات کی تردید کی ہے۔


یہ خبر 25 دسمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں