’یک طرفہ احتساب‘ پر سینیٹ میں اپوزیشن کا واک آؤٹ

25 دسمبر 2018
اپوزیشن کا واک آؤٹ — فائل فوٹو
اپوزیشن کا واک آؤٹ — فائل فوٹو

اسلام آباد: سینیٹ میں اپوزیشن نے یک طرفہ احتساب کا الزام لگاتے ہوئے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔

اپوزیشن کا کہنا تھا ’پسند کے لوگ اپنے ظاہر نہ کیے گئے آف شور اثاثوں کو ریگولرائز کرانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں اور صرف اپوزیشن کو ہدف بنایا جارہا ہے‘۔

سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی نے ایوان کی کارروائی کو آدھے گھنٹے کے لیے منسوخ کردیا تھا تاہم جب سینیٹرز دوبارہ جمع ہوئے تو چیئرمین نے گنتی کا حکم دیا بعد ازاں انہوں نے سینیٹ اجلاس کو ملتوی کردیا۔

مزید پڑھیں: ’اپوزیشن کی سب باتیں مان سکتے ہیں لیکن احتساب کا عمل نہیں روکیں گے’

اجلاس میں 18 نکات پر بحث کی جانی تھی تاہم ان میں سے کسی پر بھی بحث نہیں کی جاسکی۔

کارروائی کے آغاز میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) رہنما شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ کو عدالتی کمرے میں پروجیکٹر پر دکھائے جانے کے اقدام نے کئی سوالات کھڑے کردیے ہیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی کی قیادت کو متنازع بنانے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی سزا سے چند گھنٹوں قبل گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومتی وزراء تاریخی فیصلے کی پیش گوئی کر رہے ہیں، سوال یہ ہے کہ وزراء کو عدالتی فیصلے کا پہلے سے علم کیسے ہوا؟

شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر جے آئی ٹی اراکین اور گواہان کے ساتھ ملاقاتیں کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ احتساب کے نام پر ’وچ ہنٹ‘ کا کام کیا جارہا ہے، سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کو بھی انصاف نہیں ملا تھا آصف علی زرداری نے 12 سال جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزارا ہے تاہم ان کے خلاف کوئی الزامات ثابت نہیں ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ججز،جرنیلوں کو احتساب قانون کے دائرہ کار میں لانے پر قائمہ کمیٹی تقسیم

انہوں کہا کہ جن لوگوں نے آئین کو توڑا انہیں استثنیٰ دی گئی ہے اور انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت بھی دی گئی ہے۔

پیپلز پارٹی رہنما نے سوال کیا کہ احتساب صرف اپوزیشن ہی کے لیے کیوں ہے؟

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے عدالتوں کے آگے ہمیشہ اپنے سر جھکائے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آج کے احتساب کا دوہرا معیار ہے، جنہوں نے اس پر سوالات اٹھائے انہیں دھمکی آمیز پیغامات موصول ہورہے ہیں اور ان کے خلاف جھوٹے کیسز بنائے جارہے ہیں۔

انہوں نے واک آؤٹ کرنے سے قبل بتایا کہ ’ہم ایوان کی بے معنی کارروائی کو جاری رہنے نہیں دیں گے‘۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 25 دسمبر 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں