اسلام آباد: سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کو یقین دہانی کروائی ہے کہ سندھ میں گیس کی کمی کو بہت جلد پورا کر لیا جائے گا، تاہم انہوں نے اس کی حتمی وقت کے بارے میں نہیں بتایا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹر محسن عزیز کی سربراہی میں قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کا اجلاس ہوا جس میں منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) ایس ایس جی سی محمد امین نے بھی شرکت کی۔

ایم ڈی ایس ایس جی سی نے کمیٹی کو بتایا کہ سندھ میں اس وقت گیس کی قلت گیس فیلڈ سے آنے والی مقدار میں کمی کی وجہ سے ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت کمپنی کو گیس فیلڈ سے یومیہ 115 ملین کیوبک فٹ (ایم ایم سی ایف ڈی) کی کمی کا سامنا ہے ۔

مزید پڑھیں: گیس کے نرخوں میں 10 سے 143 فیصد تک اضافہ

ایم ڈی ایس ایس جی سی نے انکشاف کیا کہ پاکستان کے کم ہوتے گیس کے ذخائر کی وجہ سے 80 ایم ایم سی ایف ڈی کی کمی جبکہ کنار اور گمبٹ میں گیس سپلائی میں کمی کی وجہ سے بقیہ شارٹ فال کا سامنا ہے۔

تاہم انہوں نے کمیٹی کو یقین دہانی کروائی کہ جو پاور پلانٹس اکتوبر سے دسمبر تک کم گیس فراہم کرتے رہے ان کو نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔

ایم ڈی ایس ایس جی سی نے قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کو آگاہ کیا کہ ملک میں طویل عرصے سے گیس کے مزید ذخائر دریافت نہیں کیے گئے ہیں جبکہ جو ذخائر موجود ہیں ان میں بھی کمی واقع ہورہی ہے۔

تاہم سینیٹرز نے سندھ کے مختلف اضلاع میں گیس پریشر میں کمی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ سندھ کا صوبے میں گیس کی بندش فوری ختم کرنے کا مطالبہ

بلوچستان کے علاقے قلات، مستونگ اور زیارت میں گیس کی لوڈ شیڈنگ سے متعلق کمیٹی کو بتایا گیا کہ ان علاقوں میں گیس کی لوڈ شیڈنگ کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

اجلاس کے دوران گیس کمپنی کے لائن نقصانات کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی اور ایس ایس جی سی نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا کہ 16-2015 کے دوران 46 ہزار 9 سو 52 ایم ایم سی ایف یومیہ، 17-2016 کے دوران 39 ہزار 5 سو 47 ایم ایم سی ایف یومیہ اور 18-2018 کے دوران 39 ہزار 2 سو 68 ایم ایم سی ایف یومیہ کا لائن نقصانات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

اس کے برعکس سوئی نادرن گیس کمپنی لائن نقصانات سوئی سدرن کے مقابلے میں بہت کم ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں