طبی ماہرین رات کو 7 سے 8 گھنٹے کی نیند لینے کا مشورہ دیتے ہیں مگر بیشتر افراد اس پر عمل نہیں کرپاتے۔

اب اس کی وجہ کچھ بھی ہو مگر یہ سب کو معلوم ہے کہ نیند کی کمی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے اور اس کا حل دوپہر کو کچھ دیر کے لیے سونے یا قیلولے میں چھپا ہے۔

یہاں قیلولے کے ایسے فوائد بتائے جارہے ہیں جن کی سائنس نے تصدیق کی ہے، اور یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ یہ سنت نبوی بھی ہے۔

مزید پڑھیں : دوپہر کو غنودگی یا سستی کیوں محسوس ہوتی ہے؟

آسٹریلیا کی ایڈیلیڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق دوپہر کے کھانے کے بعد سستی اور غنودگی کا احساس فطری ہے کیونکہ انسان دن میں 2 نیندیں لینے کے لیے بنائے گئے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ نیند کی کمی عام طور پر متعدد منفی اثرات کا باعث بنتی ہے جبکہ صحت بھی متاثر ہوتی ہے۔

تحقیق کے مطابق دوپہر کو سستی کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے جسم اس وقت قیلولے کے لیے پروگرام کیے گئے ہیں تاکہ جسمانی ردہم برقرار رہ سکے جو دن اور رات میں تو تعین کرتا ہے کہ کب جاگنا یا سونا ہے مگر دن کے وسط میں سستی کا شکار ہوجاتا ہے۔

مگر سوال یہ ہے کہ آخر دوپہر کو مثالی وقت کیا ہے یعنی کتنی دیر کا قیلولہ کرنا چاہئے؟

تو اس کا کوئی حتمی جواب تو نہیں مگر سائنس نے اس حوالے سے جو کچھ کہا ہے وہ درج ذیل ہے۔

10 سے 20 منٹ

طبی ماہرین کے مطابق 10 سے 20 منٹ کا قیلولہ ذہن کے لیے بہترین ثابت ہوتا ہے، یہ دورانیہ ذہنی چوکنا پن بڑھانے اور جسمانی توانائی کی سطح بڑھاتا ہے۔ قیلولے کا یہ مختصر دورانیہ بہترین تو ہے مگر یہ دوپہر کے کھانے کے بعد 3 یا 4 بجے کے لیے ہے تاکہ جنک فوڈ کی خواہش سے بچنا ممکن ہوسکے جبکہ تناﺅ کا باعث بننے والے ہارمونز کی سطح بھی کم ہوجائے، جس سے جسمانی وزن میں کمی لانے میں بھی مدد ملتی ہے۔

آدھا گھنٹہ

30 منٹ کی مختصر نیند جسمانی تھکاوٹ کو پوری طرح ختم کردیتی ہے جبکہ یہ یاداشت کے افعال بہتر کرنے کے ساتھ تناﺅ کو کم، تومہ مرکوز کرنے کی صلاحیت بہتر، ذیابیطس کا خطرہ کم کرنے اور ڈیمنیشا کی روک تھام کرتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق دوپہر کو آدھے گھنٹے کی یہ نیند جسم اور ذہن دونوں کے لیے بہترین ہے کیونکہ صبح بیدار ہونے کے 7 سے 8 گھنٹے بعد جسم اور ذہن کو آرام کی ضرورت ہوتی ہے۔

ایک گھنٹہ

اگر آپ بہت زیادہ ذہنی کام کرتے ہیں تو قیلولے کا یہ دورانیہ پرفیکٹ ثابت ہوسکتی ہے، ایک گھنٹے کی اس نیند کے دوران کسی حد تک گہری نیند کا مزہ بھی ملتا ہے جس سے دماغی صفائی میں مدد ملتی ہے جبکہ دماغی اہلیت بڑھتی ہے، اسی طرح حقائق اور اعداوشمار کو یاد رکھنے کی صلاحیت بھی بہتر ہوتی ہے، اسی طرح ذہنی چڑچڑاہٹ سے لڑنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ دوسری جانب اتنی دیر تک سونے کے بعد اٹھنے پر ذہن پر کچھ دھند چھائی ہوسکتی ہے اور تازہ دم ہونے کے لیے کچھ وقت لگتا ہے۔

ڈیڑھ گھنٹہ

یہ درحقیقت نیند کا مکمل چکر ہے جو کہ ہلکی اور گہری نیند کے مراحل پر مشتمل ہے۔ محققین کے مطابق ڈیڑھ گھنٹے کا قیلولہ جسمانی اور ذہنی صحت دونوں کے لیے فائدہ مند ہے، یہ یاداشت کو بہتر اور تخلیقی صلاحیت کو بڑھاتا ہے، اور اچھی بات یہ ہے کہ اتنی دیر کی نیند کے بعد اٹھنے پر ذہن پر دھند بھی طاری نہیں ہوتی۔

یہ بھی پڑھیں : اس سنت نبوی کے یہ فائدے معلوم ہیں؟

قیلولے کے فوائد

دل کے امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

خون کی شریانوں پر تناﺅ کم ہوتا ہے۔

بلڈ پریشر میں کمی آتی ہے۔

ذیابیطس کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

جسمانی وزن کم کرنے میں مدد۔

دماغی تنزلی کی روک تھام۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں