اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے ٹیکس ریٹرنز کے لیے اپنے گوشوارے جمع نہ کروانے والے متمول افراد کو بھیجے جانے والے 3 ہزار ایک سو 21 ٹیکس نوٹسز کے جواب میں انتہائی حوصلہ شکن ردعمل دیکھنے میں آیا اور محض 2 سو 20 افراد نے اب تک نوٹسز کی ہدایات پر عمل کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اقتدار میں آتے ہی ایف بی آر نے 3 ہزار ایک سو ایسے افراد کی نشاندہی کی تھی جنہوں نے کثیر آمدنی کے باوجود ٹیکس گوشواروں میں اندراج نہیں کروایا جس کے بعد 4 مرحلوں میں نوٹسز بھیجے گئے۔

پہلے مرحلے میں ایف بی آر نے ایک سو 48 نان فائلرز متمول افراد کو نوٹس بھیجے بعدازاں 75 اور پھر 2 سو 20 افراد کو نوٹس ارسال کیے گئے جبکہ آخری مرحلے میں اس کارروائی میں تیزی آئی اور کل 2 ہزار 6 سو 78 افراد کو نوٹس روانہ کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیکس نادہندگان کے خلاف ایف بی آر کی بڑی کارروائی کا آغاز

دوسری جانب ٹیکس حکام کا ماننا ہے کہ بقیہ نوٹسز پر عملدرآمد جاری ہے اور وہ اس بارے میں پر اعتماد نظر آئے کہ جن افراد کو نوٹس بھیجے جائیں گے وہ آخر کار ٹیکس گوشوارے جمع کروائیں گے۔

تاہم ٹیکس حکام نے یہ معلومات نہیں دیں کہ اب تک ان نوٹسز کے جواب میں ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والے افراد سے کس قدر رقم ٹیکس کی مد میں حاصل ہوئی۔

واضح رہے کہ ایف بی آر نے 30 ہزار ایسے افراد کی نشاندہی کی ہے جن کو اب تک نوٹسز ارسال نہیں کیے جاسکے ایسے متمول افراد کی نشاندہی سسٹم کے ذریعے ممکن ہے جو 2 کروڑ سے زائد کی غیر منقولہ جائیداد، 1800 سی سی یا اس سے زائد کے انجن کی گاڑی خریدتے یا کرایے کی مد میں ایک کروڑ روپے یا اس سے زائد آمدنی وصول کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر کی تاخیر سے ٹیکس ریٹرن فائل کرنے والوں کے لیے اسکیم

اس کے علاوہ ٹیکس حکام کی کوششوں سے ایک لاکھ 52 ہزار 5 سو 18 ایسے افراد کی معلومات بھی حاصل ہوئی ہیں جن کے بیرونِ ملک غیر اعلانیہ اثاثے موجود ہیں، یہ معلومات او ای سی ڈی ٹیکس کنوینشن کے تحت 28 ممالک سے موصول ہوئیں۔

اس بارے میں حکام کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر ٹیکس کی وصولی کے لیے نوٹسز بھیجے جائیں گے جس کے بعد اس بات کا بھی جائزہ لیا جائے گا کہ بنائے گئے اثاثے جائز آمدنی سے بنائے گئے یا غیر قانونی طریقے سے۔

دوسری جانب باہمی سطح پر اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کو متحدہ عرب امارات میں پاکستانیوں کی 4 ہزار 23 املاک کی تفصیلات بھی موصول ہوچکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر نے حکومت کو نئے ٹیکسز عائد کرنے کی تجویز دے دی

تاہم ان کا جائزہ لینے کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ اس میں سے صرف 9 سو 87 املاک ایسے افراد کی ملکیت ہیں جو پاکستان میں رہائش پذیر ہیں جس پر ایف بی آر کی جانب سے 6 سو 48 مالکان کو نوٹسز جاری کیے جاچکے ہیں اور 60 کروڑ 31 لاکھ روپے ٹیکس کی وصولی کاتخمینہ لگایا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں