وزیراعظم عمران خان نے غیر جانب دار خارجہ پالیسی مرتب کرنے کے لیے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں ماہرین، سابق سفیروں اور سیکریٹری خارجہ پر مشتمل 18 رکنی مشاورتی کونسل کے قیام کی منظوری دے دی۔

مشاورتی کونسل برائے خارجہ امور کے قیام کے حوالے سے باقاعدہ نوٹی فکیشن 24 دسمبر کو جاری کیا گیا جس کے مطابق ماہرین اعزازی طور پر کونسل کا حصہ ہوں گے۔

کونسل میں سابق سفیروں، سابق سیکریٹری خارجہ اور تعلیمی اداروں سے ماہرین کو منتخب کیا گیا ہے جو اپنے اداروں میں اس حوالے سے ہونے والے تحقیق کے نتائج سے آگاہ کریں گے جو خارجہ پالیسی مرتب کرنے میں مددگار ہوں گے۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ خارجہ پالیسی کی مشاورتی کونسل تشکیل دی گئی ہے جو خارجہ پالیسی کے بارے میں غیر جانب دارانہ رائے مہیا کرے گی۔

بیان کے مطابق مشاورتی کونسل انتہائی منجھے ہوئے تجربہ کار افراد پر مشتمل ہے جس میں سابق سفرا اور خارجہ سیکرٹری بھی شامل ہیں یہ تمام سفارت کار اپنے وسیع تجربے کی بنیاد پر ماہرانہ رائے دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:’داخلی صورتحال پر توجہ دیے بغیر خارجہ پالیسی تشکیل نہیں دی جاسکتی‘

دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ مشاورت میں ایسے مسائل بھی شامل ہوں گے جن پر عموماً توجہ نہیں دی جاتی جس میں معاشی مسائل سمیت دیگر مسائل شامل ہیں، اب ان تمام مسائل پر خصوصی توجہ دی جائے گی اسی لیے بین الاقوامی شہرت کے حامل عادل نجم کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘ایک تنقید جو اکثر سننے میں آتی ہے کہ ہماری خارجہ پالیسی ہمیشہ دفاع پر مرکوز رہتی ہے اور معاشی پہلووں کو نظرانداز کیا جاتا ہے اسی تنقید کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے ایسے حضرات کو بھی شامل کیا ہے جو معاشیات اور تجارت کے شعبوں سے منسلک ہیں’۔

خارجہ پالیسی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ان تمام حضرات کی مشاورت اور جامع ہدایات کی روشنی میں خارجہ پالیسی وسیع پہلووں کا احاطہ کرے گی اس لیے ہم نے مالی، منصوبہ بندی اور کامرس کے وزرا کو بھی شرکت کی دعوت دی ہے۔

مزید پڑھیں:منی لانڈرنگ کے خلاف تاریخ کی بڑی کارروائی کرنے جارہے ہیں، وزیر اعظم

کونسل کی مشاورت میں دیگر اداروں کے کردار پر وزارت خارجہ کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ ‘ہم نے نہ صرف دفتر خارجہ بلکہ فارن سروس اکیڈمی اسلام آباد جیسے ادارے کو بھی کونسل سے منسلک کر دیا ہے کیونکہ ہمارے قابل سفارت کار اسی ادارے سے عملی تربیت حاصل کرتے ہیں’۔

دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ خارجہ پالیسی کی حکمت عملی پرمشاورت کے لیے ڈائریکٹر جنرل انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز کو بھی اس ایڈوائزری کونسل میں شامل کیا گیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مشاورتی کونسل کا اجلاس جلد ہی طلب کرلیا جائے گا جہاں اس حوالے سے مرتب کردہ قواعد و ضوابط پیش کیے جائیں گے جس کے بعد اجلاس اور مشاورت کا سلسلہ جاری رہے گا۔

مشاورتی کونسل میں شامل ماہرین کے حوالے سے دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ تمام شخصیات اور ماہرین اپنی خدمات رضاکارانہ طور پر سر انجام دیں گے اور اس حوالے سے سرکاری خزانے پر قطعی طور پر کوئی بوجھ نہیں ہو گا۔

تبصرے (0) بند ہیں