اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ان وفاقی و صوبائی وزرا اور دیگر پارٹی رہنماؤں کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا مطالبہ کردیا، جن کے خلاف کرپشن کے الزام میں کوئی تحقیقات جاری ہے یا ان کے خلاف ریفرنس دائر کیے گئے ہیں۔

پی ٹی آئی کے جن لوگوں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا ہے ان میں وزیر اعظم عمران خان نیازی، وفاقی وزرا پرویز خٹک، فہمیدہ مرزا، خالد مقبول صدیقی اور زبیدہ جلال، خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان، سینئر صوبائی وزیر عاطف خان، پنجاب کے سینئر وزیر علیم خان اور پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیر ترین کے نام شامل ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی پالیمنٹیرینز کے سیکریٹری جنرل فرحت اللہ بابر نے وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کے نام لکھے گئے خط میں مطالبہ کیا گیا کہ اگر صرف مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹس کی بنیاد پر 'ای سی ایل' پر نام ڈالے جا سکتے ہیں تو اسی اصول کے تحت پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے نام بھی ای سی ایل پر ڈالے جائیں اور یہی اصول سب پر برابری کی بنیاد پر لاگو کیا جائے اور اس میں کوئی امتیاز نہ برتا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری کی ممکنہ گرفتاری، پیپلزپارٹی کی حکمت عملی تیار

خط میں کہا گیا ہے کہ وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے 27 دسمبر کو اعلان کیا کہ سابق صدر آصف علی زرداری، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، رکن صوبائی اسمبلی فریال تالپور اور سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل پر ڈال دیا گیا ہے۔

اعلان کے مطابق جے آئی ٹی رپورٹ میں شامل تمام 172 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کابینہ نے کیا۔

فرحت اللہ بابر کے خط میں کہا گیا ہے کہ یہ بات انتہائی اہم ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کے نوڈیرو میں اجلاس، جو کہ بےنظیر بھٹو کے گیارہویں یوم شہادت کے موقع پر منعقد کیا گیا تھا، کے چند گھنٹوں بعد ہی کابینہ نہ یہ فیصلہ کیا۔

سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے احتساب کے نام پر سیاسی انتقام کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ ان تمام افراد کے خلاف مساویانہ احتساب کیا جائے، جن کی تنخواہیں قومی خزانے سے دی جاتی ہیں اور اس کے علاوہ موجودہ سیاسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سی ای سی کے اجلاس نے چند اور اہم فیصلے کیے تھے۔

خط میں کہا گیا کہ سی ای سی کے اجلاس کے فوری بعد پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے نام ای سی ایل میں ڈالنا سیاسی انتقام کی واضح مثال ہے، جبکہ یہ حقیقت کہ 172 افراد کی فہرست میں کچھ لوگوں کے پورے نام بھی نہیں لکھے گئے ظاہر کرتی ہے کہ یہ نام ای سی ایل پر جلد بازی میں ڈالے گئے۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: جے آئی ٹی رپورٹ حقائق کے منافی ہے، زین ملک کا عدالت میں جواب

فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ ای سی ایل کی پالیسی میں ایک نیا عنصر بھی شامل کیا گیا ہے کہ صرف استغاثہ کے یکطرفہ بیان کی بنیاد پر ای سی ایل میں نام ڈالا جا سکتا ہے جبکہ نہ کوئی ریفرنس دائر کیا گیا، نہ کوئی مقدمہ ہوا اور نہ ہی ملزمان سے کوئی سوال کیا گیا۔

لہٰذا پیپلز پارٹی یہ توقع کرتی ہے کہ سب کے ساتھ مساوی سلوک ہوگا اور پی ٹی آئی کے جن رہنماؤں کے نام خط میں دیئے گئے ہیں ان کے نام بھی فوری طور پر ای سی ایل میں ڈالے جائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں