حکومتی مخالفت کے باوجود ای سی ایل ترمیمی بل 2018 منظور

اپ ڈیٹ 14 مارچ 2019
وزارت داخلہ نے رضا ربانی کی جانب سے پیش کیے گئے بل کی مخالفت کی—فائل فوٹو
وزارت داخلہ نے رضا ربانی کی جانب سے پیش کیے گئے بل کی مخالفت کی—فائل فوٹو

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے حکومتی مخالفت کے باجود ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) ترمیمی بل 2018 منظور کرلیا۔

وفاقی دارالحکومت میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا، جس میں سینیٹر رضا ربانی کی جانب سے ای سی ایل کے قانون کو تبدیل کرنے کا بل پیش کیا گیا۔

اس موقع پر چیئرمین نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ای سی ایل میں نام ڈالنے یا نکالنے کے لیے وفاقی حکومت کو کابینہ تصور کیا جائے۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس:172 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے پر چیف جسٹس برہم

سینیٹر رحمٰن ملک نے کہا کہ ای سی ایل میں ’پک اینڈ چوز‘ نہیں کرنے دیں گے، یہاں ایک کو چھوڑ دیا جاتا ہے جبکہ دوسرے کو روک لیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس حوالے سے جامع رپورٹ چاہیے، جس میں بتایا جائے کہ قومی احتساب بیورو (نیب)، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور کن اداروں نے کس کس افراد کے نام ڈالنے کی سفارش کی۔

اجلاس کے دوران رضا ربانی نے سفارش کی کہ اگر کسی شخص کو آپ ای سی ایل میں ڈال رہے ہیں تو 24 گھنٹے میں اس شخص کو مطلع کیا جائے۔

انہوں نے سفارش کی کہ وزارت داخلہ کی اپیل پر فیصلہ نہیں کیا جاتا، 15 دن کے اندر کے اپیل پر فیصلہ ہونا چاہیے، اگر فیصلہ نہیں ہوتا تو ای سی ایل کا فیصلہ ختم تصور کیا جائے۔

رضا ربانی کا کہنا تھا کہ سیکریٹری داخلہ کو ای سی ایل کے اختیارات کا حق نہیں، کسی بھی شخص یا عہدے کو صوابدیدی اختیارات دینا جائز نہیں، اس حوالے سے اختیارات وفاقی کابینہ کے پاس ہی رہنا چاہیے۔

خیال رہے کہ ای سی ایل سے متعلق معاملہ اس وقت سامنے آیا تھا جب حکومت نے جعلی اکاؤنٹس کیس کی جے آئی ٹی رپورٹ میں شامل 172 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کردیے تھے۔

ان افراد میں سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور فریال تالپور، وزیرِاعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، سابق وزیرِاعلیٰ قائم علی شاہ اور معروف بزنس مین ملک ریاض کا نام شامل تھے۔

اجلاس کے دوران وزارت داخلہ نے رضا ربانی کی جانب سے پیش کیے گئے ای سی ایل ترمیمی بل کی مخالفت کی، تاہم کمیٹی نے اس بل کو منظور کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: ای سی ایل میں شامل 172 افراد کی فہرست جاری

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ڈپلومیٹک انکلیو میں شٹل سروس کا معاملہ بھی آیا۔

سینیٹر میاں عتیق نے کہا کہ لوگوں کو اس سروس کے ذریعے ذلیل کیا جاتا ہے، اس پر رحمٰن ملک نے کہا کہ اب سیکیورٹی کی صورتحال بہتر ہے تو لوگوں کو اندر جانے کی اجازت ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ دپلومیٹک شٹک سروس پیسے بھی لیتے ہیں اور اپنی مرضی کے اوقات پر چلتے ہیں۔

اس موقع پر قائمہ کمیٹی نے ڈپلومیٹک انکلیو میں شٹل سروس ختم کرنے کی سفارش کی۔

تبصرے (0) بند ہیں