سال 2018: تھر میں 660 بچے غذائی قلت کا شکار ہوئے

31 دسمبر 2018
رواں برس تھر میں غذائی قلت سے 660 بچے جاں بحق  ہوئے — فائل فوٹو
رواں برس تھر میں غذائی قلت سے 660 بچے جاں بحق ہوئے — فائل فوٹو

سال 2018 میں سندھ کے صحرائی ضلع تھر میں غذائی قلت اور صحت کی بنیادی سہولیات کی ناقص صورتحال کی وجہ سے 6 سو 60 بچے جان کی بازی ہار گئے۔

سال کے آخری روز بھی تھر کے مختلف اسپتالوں میں 6 بچوں کی اموات ہوئیں۔

جاں بحق ہونے والے بچوں میں سے 4 مٹھی کے سول ہسپتال جبکہ دیگر 2 چھاچھرو اور ننگرپار کر کے ہسپتالوں میں علاج کے لیے منتقل کیے گئے تھے۔

تھر میں مزید 6 بچوں کی ہلاکت کے بعد سال 2018 میں غذائی قلت کی وجہ سے 6 سو 60 بچے جاں بحق ہوئے۔

متاثرہ بچوں کے والدین نے ادویات کی کمی اور ہسپتال میں موجود ڈاکٹروں کے رویے سے متعلق شکایات کیں۔

مزید پڑھیں : تھر میں غذائی قلت سے مزید 4 بچے جاں بحق

انہوں نے بیمار بچوں کو حیدر آباد اور کراچی کے ٹیچنگ ہسپتال منتقل کرنے کے لیے مفت ایمبولینس سروس کی عدم فراہمی سے متعلق بھی بات کی، جس وجہ سے بچوں کو شہر میں واقع ہسپتال میں منتقل کرنے میں مشکلات پیش آرہی تھیں۔

اس حوالے سے چیف سیکریٹری سندھ ممتاز علی شاہ نے کہا کہ وہ متعلقہ حکام کو حالات کا جائزہ لینے کی ہدایات جاری کریں گے اور فنڈز کی کمی سے متعلق بھی فوری آگاہ کریں گے۔

خیال رہے کہ چیف سیکریٹری سندھ نے شعبہ صحت کے حکام کو بیمار بچوں کو کراچی اور حیدرآباد کے ہسپتالوں میں منتقل کرنے کی ہدایت جاری کی تھیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ ہم تھر کے قحط زدہ شہریوں کو صحت کی زیادہ سے زیادہ سہولیات اور ریلیف فراہم کرنے کے لیے پُر عزم ہیں‘۔

تھر میں صحت کی صورتحال ابتر ہونے کے ساتھ ساتھ اس علاقے کو خوراک اور پانی کی بھی شدید کمی کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : تھرپارکر میں غذائی قلت اور وائرل انفکیشن سے مزید 6 بچے جاں بحق

ان وجوہات کی وجہ سے ہی تھر کے دور دراز کے علاقوں میں اکثر بچے جان لیوا بیماریوں کا شکار ہوکر جاں بحق ہو جاتے ہیں۔

اکثر والدین بچوں کو قریبی ہسپتال یا پھر صحت کے مراکز میں علاج معالجے کے لیے لے جاتے ہیں، لیکن پھر بھی اکثر بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

تھر میں بچوں کی صحت اور غذا کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیم 'ہینڈز' کے سربراہ ڈاکٹر شیخ تنویر احمد سمیت ماہرین صحت اور بچوں کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ تھر میں کم عمری میں شادی، بچوں کی غذائی قلت، غربت اور دیگر مسائل نوزائیدہ بچوں کی ہلاکت کے اسباب ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں