اسلام آباد ہائیکورٹ نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے چیئرمین تعینات کیے جانے کے خلاف دائر پٹیشن کے قابل سماعت ہونے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے یہ فیصلہ محفوظ کیا جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ’پارلیمنٹ پر بھروسہ رکھیں اور ہمارے فیصلے کا انتظار کریں‘۔

ایڈووکیٹ ریاض حنیف راہی نے ایڈووکیٹ جی ایم چوہدری کے ذریعے شہباز شریف کو پی اے سی کا چیئرمین تعینات کیے جانے کے خلاف پٹیشن دائر کی تھی۔

مزید پڑھیں: پی اے سی چیئرمین شپ معاملہ: شیخ رشید کا اپنی حکومت کے خلاف عدالت میں جانے پر غور

پٹیشنر نے قومی اسمبلی کے بزنس اینڈ پروسیجر قواعد 108 کو چیلنج کیا جس کے تحت قومی اسمبلی کے اسپیکر زیر حراست قانون ساز کے پروڈکشن آرڈر جاری کرتے ہیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ سپریم اور سب سے مضبوط ادارہ ہے۔

انہوں نے درخواست گزار سے پارلیمانی کارروائی کے خلاف درخواست دینے پر بھی سوال کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’آپ کو اس معاملے سے کیا دکھ ہے؟‘

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری، اے پی سی کی صدارت کل کریں گے

درخواست گزار نے ان کے اس سوال کا عدالت میں کوئی جواب نہیں دیا تاہم انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا جس میں عدالت عظمیٰ نے وزیر اعظم اور وفاقی کابینہ کے اختیارات کا معاملہ دیکھا تھا۔

ایک موقع پر جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست گزار کو یاد دلایا کہ پارلیمنٹ 22 کروڑ پاکستانیوں کی نمائندگی کرتی ہے اور درخواست گزار کو قومی اسمبلی میں اپنے حلقے کے نمائندے سے بات کرنی چاہیے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے نشاندہی کی کہ پارلیمنٹ نے کارروائی بحال رکھنے کے لیے قواعد بنائے ہوئے ہیں اور ہائیکورٹ ان معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی۔


یہ خبر ڈان اخبار میں یکم جنوری 2019 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں