’کبھی نہ ختم ہونے والی جنگ‘، ٹرمپ کا فوجیوں کے انخلا کے عزم کا دوبارہ اظہار

01 جنوری 2019
ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق ہماری عظیم فوج کو میں جیت کے ساتھ گھر واپس بلارہا ہوں — فائل فوٹو
ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق ہماری عظیم فوج کو میں جیت کے ساتھ گھر واپس بلارہا ہوں — فائل فوٹو

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ’کبھی نہ ختم ہونے والی جنگ‘ سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے عزم کا دوبارہ اظہار کردیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ نے پینٹاگون کو شام سے ’پوری‘ اور ’فوری‘ فوجیوں کو واپس بلانے کے احکامات پر عمل کرنے کا کہا تھا جبکہ ان کے ساتھیوں کا کہنا تھا کہ امریکی صدر افغانستان میں تعینات 14 ہزار امریکی فوجیوں کو بھی واپس بلانا چاہتے ہیں۔

ان دونوں فیصلوں پر امریکا کے اندر اور باہر بڑے پیمانے پر تنقید کی گئی تھی، رواں ہفتے کے آغاز میں وائٹ ہاؤس کے سیکیورٹی حکام گیرٹ مارکس نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر نے افغانستان سے فوج واپس بلانے کے احکامات جاری نہیں کیے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا کی فوجی انخلا کی تردید، طالبان اور واشنگٹن مؤقف پر ڈٹ گئے

دو روز قبل ریپبلکن سینیٹر لنڈ سے گراہم نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ظہرانے کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ امریکی صدر شام سے فوجیوں کے انخلا کی رفتار کم کر رہے ہیں اور ’اس کے اثرات کی زمینی صورتحال پر جائزہ بھی لیں گے‘۔

تاہم گزشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹوئٹ اس بات کا ثبوت دیتے ہیں کہ وہ جنگ زدہ علاقوں سے فوج کے انخلا کے اپنے فیصلے پر قائم ہیں۔

ایک ٹوئٹ میں انہوں لکھا کہ ’یاد کرو میں نے کبھی نہ ختم ہونے والی جنگوں کے خلاف مہم چلائی تھی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘امریکا میں صرف میں ہی وہ شخص ہوں جو یہ کہہ سکتا ہے، میں ہماری عظیم فوج کو جیت کے ساتھ گھر واپس بلارہا ہوں‘۔

یہ بھی پڑھیں: سابق امریکی کمانڈر کا افغانستان سے فوج کے انخلا پر خدشات کا اظہار

انہوں نے کہا کہ ’اگر ڈونلڈ ٹرمپ کی جگہ کسی اور شخص نے شام میں ایسا کیا ہوتا تو وہ قومی ہیرو کہلاتا، داعش تقریباً ختم ہوچکی ہے، ہم اپنی فوج کو واپس گھر بلارہے ہیں تاکہ وہ اپنے گھر والوں کے ساتھ رہ سکیں جبکہ اس ہی دوران داعش کیے باقی چند افراد سے بھی لڑیں‘۔

خود پر تنقید کرنے والوں کو اپنی انتخابی مہم کے دوران شام و دیگر علاقوں سے واپس نکلنے کا یاد دلاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’جب میں نے فیک نیوز میڈیا کو اور چند ناکام جنرلز، جو میرے آنے سے قبل اپنا کام نہیں کرسکتے تھے، کو نکالا تو انہوں نے میرے بارے میں اور میری کارکردگی پر تنقید کرنا شروع کردی‘۔

کبھی نہ ختم ہونے والی جنگ سے واپس آنے پر دوبارہ بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’میں بس وہی کر رہا ہوں جو میں نے کہا تھا کیونکہ ان جنگوں میں میرے اقدامات کا نتیجہ میرے بتائی ہوئی باتوں سے بھی قدرے بہتر ہے‘۔


یہ خبر ڈان اخبار میں یکم جنوری 2019 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں