اسلام آباد: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے عدالتی حکم کے باوجود سندھ کی سرکاری زمین واگزار نہ کروانے پر صوبائی حکومت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر آپ کو کام نہیں کرنا تو حکومت چھوڑ دیں۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سندھ میں جنگلات کے کٹاؤ اور اس پر ناجائز قبضے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز میں ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ جنگلات کی زمین کی حد بندی کی جارہی ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سندھ کابینہ نے جنگلات کی اراضی سے متعلق کیا فیصلہ کیا؟ کیا جنگلات کی تمام اراضی واگزار کروالی گئی؟

مزید پڑھیں: چیف جسٹس کا سیاستدانوں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے فیصلے پر نظرثانی کا حکم

جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ بحریہ ٹاون کو جنگلات کی زمین کیسے ملی؟

مذکورہ کیس کے درخواست گزار قاضی اطہر نے عدالت کو بتایا تھا کہ بحریہ ٹاون کو جنگلات کی 11 ہزار ایکڑ اراضی کراچی میں جبکہ 4 ہزار ایکڑ نواب شاہ میں دی گئی تھی۔

چیف جسٹس نے سندھ حکومت کی کارکردگی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ نے کام نہیں کرنا تو حکومت چھوڑ دیں۔

چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ 'میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ سرکار خود مان رہی ہو کہ زمین قبضہ کی گئی اور پھر بعد میں اس پر کوئی کارروائی بھی نہیں کی گئی'۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ حکومت کی کارکردگی صفر ہے، چیف جسٹس

چیف جسٹس نے چیف کنزرویٹر جنگلات سندھ پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ نے سارا مدعا کابینہ پر ڈال دیا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ سندھ حکومت خود کہتی ہے بااثر افراد کو غیر قانونی الاٹمنٹ ہوئی تو اتنی زمین پر قبضہ سندھ حکومت نے کیوں نہیں چھڑوایا۔

درخواست گزار نے کہا کہ آصف علی زرداری نے اپنے دورِ صدارت میں محکمہ جنگلات کی 28 لاکھ ایکڑ زمین کو ریونیو اراضی میں تبدیل کردیا تھا، تاہم کچھ عرصے بعد سندھ ہائیکورٹ نے کالعدم قرار دے کر تمام لیز منسوخ کردیں تھیں۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود اراضی کا سیٹلائٹ سروے نہیں کروایا جبکہ سندھ حکومت نے ہائی کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اراضی بحریہ ٹاؤن اومنی گروپ اور دیگر کو منتقل کردی تھی۔

مزید پڑھیں: سندھ ریوینیو ڈپارٹمنٹ کو اقلیتوں کی قبضہ کی گئی اراضی واگزار کرانے کا حکم

چیف جسٹس نے تمام فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 9 جنوری تک ملتوی کردی۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کو ذاتی حثیت میں جبکہ وزیرِ جنگلات سندھ، چیف سیکریٹری سندھ اور سیکرٹری جنگلات کو بھی طلب کرلیا۔

خیال رہے کہ چند روز قبل ہی جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے تھے کہ اگر سندھ میں حکومت ختم کرکے گورنر راج لگانے کی کوشش کی گئی تو اسے ایک منٹ میں اڑا دیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں